Thursday May 9, 2024

اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات ، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایسا قدم اٹھا لیا کہ ہر پاکستانی ان کی حمایت کرے گا

اسلام آباد:سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اسلامو فوبیا کے حالیہ واقعات کے حوالے سے دنیا کے 100سےزائد مسلم ممبران پارلیمنٹس کو خطوط کے ذریعے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات سے عالمی سطح پر مسلمانوں میں زبردست بے چینی پھیل رہی ہے۔ سپیکر اسد قیصر نے ان واقعات کو انتہائی بدقسمتی سے تعبیر کیا اور کہا کہ موجودہ آزمائشی اوقات میں جب انسانیت مہلک کورونا وبائی بیماری سے نبردآزما ہے،اسلامو فوبیا کی صورت میں نفرت انگیز جزبات بھی طاعون کی طرح پھیل رہے ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ رسول اللہ ﷺکی توہین اور دین اسلام کو بدنام کرنے کا مسلسل رجحان ،سوشل میڈیا کے ذریعے مسلمانوں کے ذاتی اعتقادات پر حملے اور پھر عالمی رہنماوں کے ذریعہ اظہار رائے کی آزادی کے لبادے میں اس طرح کے نفرت انگیز سلوک کے صریح دفاع نے عدم اعتماد اور تقسیم کو بڑھایا ہے۔

سپیکر نے مزید کہا کہ تہذیبوں کے مابین غلط فہمی پیدا کی جا رہی ھے بلکہ انتہا پسندی اور تشدد کے جذبات کو بھی بڑھاوا دیا جا رہا ہے۔سپیکر نے مسلم ممبران اسمبلی پر مزید زور دے کر کہا کہ چارلی ہیبڈو والے معاملہ کے نتیجے میں اس تباہی میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے کیونکہ “نیشنل آبزرویٹری آف اسلامو فوبیا” کے مطابق ، 2020ء میں صرف فرانس میں 53 فیصد اضافہ کے ساتھ مسلمانوں پر 235 حملے ہوئے۔انہوں نے کہا کہ رواں سال میں ایک جرمن تنظیم کے مطابق جرمنی میں کم از کم 901 اسلامو فوبک حملے ریکارڈ کیے جبکہ آسٹریلیا میں سڈنی حملہ ، نیو زی لینڈ کے کرائسٹ چرچ قتل عام اور ہندوستان میں حالیہ مسلم امتیازی سلوک جیسے بدقسمت واقعات کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔ انہوں نے دنیا بھر کے مسلم پارلیمنٹیرین سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھیں اور اسلامو فوبیا جیسے امتیازی سلوک اور مذہبی منافرت پھیلانے والے رجحانات کے خلاف اپنے اپنے پارلیمان میں آواز اٹھائیں اور بین المذاہب ہم آہنگی اور تفہیم کو فروغ دینے کے لئے ایک عالمی مشترکہ محاذ بنانے میں مدد کریں،مشترکہ کوششوں کے ذریعے ہی ہم آہنگی اور یکجہتی کو فروغ دیا جا سکتا ھے۔

سپیکرقومی اسمبلی نے کہا کہ جیسے ہی کورونا وائرس وباءکی صورتحال میں بہتری واقع ہو گی، اسلام آباد میں ایک عالمی سطح کا ایک مسلم ممبران اسمبلی کی کانفرنس منعقد کرائی جائے گی تاکہ انسانیت کو بے اعتنائی اور تضحیک کے ذریعے تقسیم کرنے کی کوششوں کے خلاف لائحہ عمل مرتب کیا جا سکے۔

FOLLOW US