لاہور: حکومت کی بڑی سیاسی شکست، برطانیہ نے نواز شریف کو پاکستان واپس بھیجنے سے انکار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی صابر شاکر کی جانب بتایا گیا ہے کہ وزیر داخلہ شیخ رشید کی برطانوی ہائی کمشنر سے ہوئی اہم ملاقات میں ن لیگ کے قائد کو ڈی پورٹ کرنے کے مطالبے پر مثبت جواب نہیں دیا گیا۔ برطانیہ نے نواز شریف کو پاکستان واپس بھیجنے سے انکار کیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سے برطانیہ کے برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے ملاقات کی جس میں پاکستان برطانیہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی ۔ ملاقات کے دوران برطانوی سفیر نے کہاکہ پاکستان کی ایف اے ٹی ایف روڑمیپ علمدرآمدگی پر کارکردگی بہت شاندارہے۔
انہوں نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر برطانیہ پاکستان کی مکمل حمایت کریگا۔ اس موقع پر شیخ رشید احمد نے کہاکہ پاکستان نے ایف اےٹی ایف روڑمیپ پر 27 میں سے 24 نکات پر مکمل عمل کیا ہے،برطانیہ اور پاکستان کے تعلقات بہت دیرینہ ہیں، ان تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ پاکستان کو کرونا کی وجہ سے ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر ہم ہمیں بہت تشویش ہے،برطانیہ میں بسنے والے پاکستانیوں میں اضطراب پایا جاتا ہے۔ شیخ رشید احمد نے کہاکہ ہمسایہ ملکوں میں کرونا زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہی؛ پاکستان سے سلوک امتیازی ہے۔ برطانوی سفیرنے وضاحت کی کہ کرونا میں پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کا معاملہ یکسر امتیازی نہیں،حالات کے مطابق ہے۔برطانوی سفیر نے کہا کہ پاکستان سے برطانیہ جانے والے مسافروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سے برطانیہ جانے والے مسافروں میں کرونا مثبت کی شرح بھی خطرناک حد تک زیادہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ کرونا کیسز مثبت ہونے کی شرح زیادہ ہونے کی وجہ سے حالات کا جائیزہ لیتے ہوئے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالا۔ ملاقات کے دوران وزیر داخلہ نے ڈیوک آف ایڈم برگ، پرنس فلپ کی وفات پرافسوس کا اظہار کیا اور شاہی خاندان سے اظہار تعزیت بھی کیا۔ ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان وطن واپسی اور مجرمان کی حوالگی سے متعلق معاہدوں پر بھی پیش رفت کا جائزہ لیا گا۔ ملاقات میں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی ممکنہ پاکستان واپسی پر بھی بات چیت کی گئی، مجرمان کی حوالگی اور وطن واپسی کے معاہدوں کو جلد مکمل کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔