لاہور: کالعدم تحریک لبیک کے سربراہ نے دھرنا ختم کرنے کی حامی بھر لی، سعد رضوی نے حکومتی مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کے دوران 20 اپریل کے لانگ مارچ کی کال بھی واپس لینے پر آمادگی ظاہر کر دی۔ تفصیلات کے مطابق حکومتی ٹیم اور کالعدم قرار دی گئی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے اور امن وامان کی فضاء قائم کرنے کے حوالے سے مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات کوٹ لکھپت جیل میں سربراہ ٹی ایل پی سعد رضوی کے ساتھ کیے گئے۔ مذاکرات میں حکومت کی جانب سے وزیرداخلہ شیخ رشید، وفاقی وزیر مذہبی امور، گورنر پنجاب چوہدری سرور ، وزیر قانون پنجاب راجا بشارت شریک ہوئے۔ نجی ٹی وی اے آر وائی نے دعویٰ کیا ہےکہ کالعدم تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کے ساتھ ہوئے مذاکرات کے دوران بڑا بریک تھرو ہوا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سعد رضوی نے ناصرف دھرنا ختم کرنے کی حامی بھر لی ہے، بلکہ 20 اپریل کے لانگ مارچ کی کال بھی واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ سعد ضوی سے کل بروز منگل مذاکرات کا ایک اور راونڈ ہوگا۔ یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ مذاکرات کے دوران ٹی ایل پی نے مزید مطالبات سامنے رکھ دیے ہیں، کالعدم ٹی ایل پی نے حکومت سے وزیرداخلہ شیخ رشید کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ گرفتار کارکنان کی رہائی اور فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مذاکرات میں فضاء سازگار نہیں ہوسکی، مزید وقت لگ سکتا ہے۔ اس سے قبل قرآن بورڈ کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی قیادت میں علماء وفد جیل میں سربراہ کالعدم ٹی ایل پی حافظ سعد رضوی سے ملاقات کی، وفد میں ثروت اعجازقادری، میاں جلیل شرقپوری، صاحبزادہ ابوالخیرزبیر اور دیگر بھی شامل تھے۔ ملاقات میں مذاکراتی وفد نے جیل میں ہی سعد رضوی کے ساتھ افطاری کی۔ سعد رضوی اور علماء وفد کے درمیان 5 گھنٹے سے زائد وقت پر محیط مذاکرات ہوئے۔ کوٹ لکھپت جیل میں سربراہ کالعدم تحریک لبیک سعد رضوی سے ملاقات کے بعد صاحبزادہ حامد رضا نے بتایا کہ سعد رضوی نے کارکنان سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ ملاقات میں پیشرف ہوئی ہے، امید ہے مذاکرات میں جوطے ہوگا حکومت اس پرعمل کرے گی، مذاکرات کا اگلا دور جلد شروع ہوگا۔
اس سے قبل علماء وفد نے ملاقات میں سعد رضوی سے احتجاج ختم کرنے کی درخواست کی۔ علماء نے سعد رضوی سے درخواست کی کہ انتشار اور جلاؤ گھیراؤ سے اپنے ہی ملک کا نقصان ہوا،ملک میں امن وامان کی فضا ء کو قائم رکھا جائے۔ مظاہرین سے احتجاج ختم کرنے کی درخواست کی جائے، لاہور کا دھرنا بھی ختم کیا جائے۔علماء وفد نے سعد رضوی سے ویڈیو پیغام جاری کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔ تاہم ابھی مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے ترجمانوں کو مذہبی معاملات پر سخت بیان بازی سے روک دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں امن وامان، سیاسی امور اور مہنگائی کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر ہم سب ایک ہیں۔ ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ تحفظ ناموس ﷺ کے مسئلے پر مسلم امہ کے ساتھ مل کرعالمی مہم چلا رہے ہیں۔وزیراعظم نے ترجمانوں کو مذہبی معاملات پر سخت بیان بازی سے بھی روک دیا ہے۔