Wednesday November 27, 2024

ناموس رسالتﷺ پرجان بھی قربان لیکن کس اسلامی ملک نے فرانس کے سفیر کو نکالا؟ پی پی سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر

لاہور : پی پی رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر کے مطابق مفتی منیب رویتِ ہلال سے فراغت کے بعد حکومت سے حساب برابر کرنے کے چکروں میں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے ملک میں پرتشدد مظاہرے کرنے والی مذہبی جماعت اور ان کی حمایت کرنے والوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اپنے ایک بیان میں مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پیر کے روز شٹر ڈاون ہڑتال کی کال دینے والے مفتی منیب الرحمن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مفتی منیب کے پاس آج کل کرنے کو کچھ نہیں، وہ رویتِ ہلال سے فراغت کے بعد حکومت سے حساب برابر کرنے کے چکروں میں ہیں۔

پی پی سینیٹر نے جے یو آئی ف کے سرابراہ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن قابل احترام ہیں تاہم ان کی پریس کانفرنس غیرذمہ دارانہ تھی، حالات کا تقاضا ہے تدبر اور تحمل کے ساتھ معاملات کا حل نکالا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناموس رسالتﷺ پرجان بھی قربان لیکن کس اسلامی ملک نے فرانس کے سفیر کو نکالا اور کسی اسلامی ملک نے فرانس سے تعلقات کو منقطع کیا؟ کیا ہم سعودی عرب، ایران، ترکی، ملیشیا سے بڑھ کر اور بہتر مسلمان ہیں؟ انہوں نے کہا کہ لاہور میں جو ہوا اس واقعے کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنا درست نہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نے تحریک انصاف کی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نالائق حکومت کو غیر قانونی اور غیر آئینی معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہیے تھا۔ دوسری جانب ملک کی موجودہ صورتحال پر چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بھی بیان جاری کیا ہے۔ اپنے بیان میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تشدد کے واقعات میں بشمول پولیس و شہری ضائع ہونے والی تمام جانی نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہاکہ حالیہ تشدد کے واقعات پی ٹی آئی حکومت کی صورتحال سے پرامن طور پر نمٹنے میں ناکامی کی وجہ سے ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ انسانی خون بہانا اور تشدد پر اکسانا کبھی بھی صورتحال کو بہتر نہیں کرسکتا، تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ تشدد مزید تشدد کو جنم دیتا ہے، اصل جنگ تو اس خراب ہوتی ہوئی صورتحال کی وجوہات کے خلاف جنگ ہے۔ ضیا دور میں ایسے گروہوں کی سرپرستی کی گئی جن کا مقصد نسلی، مذہبی اور فرقہ وارانہ نفرتیں پھیلا کر قومی دھارے کی سیاسی پارٹیوں کو کمزور کرنا تھا، پاکستان پیپلزپارٹی شروع ہی سے تشدد اور انتہاپسندی کے خلاف رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی صورتحال میں قانون کی عملداری قائم رہنی چاہیے، تمام معاملات تشدد کے بجائے آئینی طریقہ کار کے مطابق حل کئے جانے چاہئیں۔

FOLLOW US