اسلام آباد: وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کو عالمی عدالت انصاف میں چیلنج کیا جائے گا،جامعتہ الازہر کی رہنمائی میں پاکستانی وکلاء ٹیم کردار ادا کرے گی،گستاخانہ خاکوں کیخلاف ہرطرح مئوثر آواز اٹھائی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری سے مصری سفیرطارق نے ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کو عالمی عدالت انصاف میں چیلنج کیا جائے گا،جامعہ الازہر کی رہنمائی میں پاکستانی وکلاء کی ٹیم کردار ادا کریں گے۔مصری سفیر نے کہا کہ اسلام آباد میں جامعہ الازہر سے منسلک کالج کی سطح کا ادارہ قائم کیا جائے گا۔
خطباء اورمفتیان کیلئے جدید تربیتی کورسز کروائے جائیں گے۔ واضح رہے وزیراعظم عمران خان نے ہرفورم پر اسلامو فوبیا کی بات کی، عالمی سطح پر خطوط بھی ارسال کیئے، ان کا کہنا ہے کہ یہودی منظم ہیں، کسی کی مجال نہیں کوئی مغرب میں ان کیخلاف بات کرے، مسلم امہ کو متحد ہونا پڑے گا، میں نے مسلم امہ کے لیڈرز کو خطوط بھی لکھے اور اقوام متحدہ میں بھی اس مسئلے کو اٹھایا۔ اس سے پہلے غلطی ہوئی جب سلمان رشدی نے کتاب لکھی اور فتنہ کیا، میں جب پہلی بار برطانیہ گیا نعوذباللہ انہوں نے گستاخانہ خاکے بنائے۔ ہمیں ان کو سمجھانا چاہیے تھا کہ ہمارا پیارے رسول ﷺ سے کس طرح عشق اور پیار ہے۔ لیکن کسی نے ایسا نہیں کیا،یہ فتنہ جس کو پتا تھا مسلمان ردعمل دیں گے، جس کی آڑ میں ان کو اسلاموفوبیا کا موقع مل گیا۔ مغرب میں اسلاموفوبیا کی وجہ سے مسلمانوں کو بڑی پریشانی اور تکلیف کا سامنا ہے، میں نے آتے ہی اوآئی سی اور اقوام متحدہ میں اس مسئلے کو اٹھایا، میں نے مسلم امہ کے لیڈرز کو خطوط بھی لکھے۔ یہودی منظم ہیں، کسی کی مجال نہیں کہ کوئی مغرب میں یہودیوں کیخلاف بات کرے،ہولوکاسٹ پراگر کوئی بات کرے تو جیل بھیج دیا جاتا ہے، انشاء اللہ میں مسلسل پوری کوشش کروں گا، مسلم امہ اور مغربی سربراہان کو جب بھی ملتا ہوں ان کے سامنے بھی مسئلہ اٹھاتا ہوں کہ اس سے مسلمانوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کے اصولوں پر جو بھی چلے گا اللہ اس کو کامیاب بنائے گا، ریاست مدینہ میں قانون کی بالادستی تھی، انسانیت کا نظام تھا، ایک غریب آدمی کی ریاست پوری طرح بنیادی ضروریات کو پورا کرتی تھی۔مغرب میں تین تین زبانوں میں نصاب نہیں، حکومت کو ان کواعلیٰ تعلیم دیتی ہے جس سے وہ بچہ آگے بڑھتا ہے۔مغرب میں فلاحی ریاست کا تصور ریاست مدینہ سے لیا ہے۔