لاہور : آپ لاہور کی سڑکوں پر نکل کھڑے ہوں تو یقین کریں کئی جگہوں پر آپ کو ایسے مناظر دیکھنے کو ملیں گے کہ جن احباب نے ماسک نہیں پہنا ہوا تو ان کے ساتھ پنجاب پولیس روایتی طریقہ کار کے تحت نبٹتی نظر آئے گی جبکہ کئی لوگوں کے خلاف ماسک نہ پہننے پر مقدمے بھی درج کیے گئے ہیں۔مگر افسوس اس وقت ہوتا ہے جبکہ دو دو نظام اور قانون کی بے بسی اور طاقت کا نظارہ آنکھوں کے سامنے آتا ہے۔ اگر کوئی غریب شخص ماسک نہیں پہنتا تو ا سکے نصیب میں چھتر لکھ کر فوری انصاف کر دیا جاتا ہے
جبکہ کوئی طاقتور شخص یا پھر وزیر کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس وقت قانون میٹھی نیند سو جاتا ہے۔یوں تو چراغ تلے اندھیراوالی بات بالکل درست ثابت ہو جاتی ہے۔ ایک طرف عوام پر کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کے لئے حکومت کا زور، دوسری طرف حکومتی وزراء اور سیکرٹری صاحبان کی کورونا ایس او پیز کی دھجیاں بکھیرنے میں مصروف ہیں۔ شادیوں میں شرکت ضروری، کورونا ایس او پیز بھاڑ میں جائیں۔ وزیر توانائی، پارلیمانی سیکرٹری کوآپریٹو شادیوں میں ایس اوپیز کی خلاف ورزیاں کرنے لگے۔صوبائی وزیر ڈاکٹر اختر ملک نے قریبی عزیز کی شادی میں شرکت کی۔ صوبائی وزیر نے نہ ماسک پہنا اور نہ ہی سماجی فاصلہ برقرار رکھا۔ ادھر ملک امین اسلم نے بھی قریبی عزیز کے بیٹے کی شادی میں بنا ماسک پہنے شرکت کی۔ واضح رہے گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے زیر صدارت ہونے والے کابینہ کمیٹی برائے کورونا کے اجلاس میں بارہ فیصد سے زائد کورونا کیسز والے اضلاع میں مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جو 11 اپریل تک جاری رہے گا۔ جبکہ شادی کی ان اینڈ آؤٹ ڈورتقریبات پربھی پابندی عائد ہوگی۔ ان کا کہنا تھا میٹرو اور اورنج بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایس او پیز پر عمل کیا جائے ورنہ کورونا میں اضافہ برداشت نہیں ہوسکے گا۔ صوبے بھر کے تمام پارکس بھی بند رہیں گے۔ محکمہ صحت سمیت دیگر ادارے عوام کو کورونا سے بچانے کیلئے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔