اسلام آباد : حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے معاملات سے لاتعلق ہو گئے۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن ابھی تک ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے ناراض ہیں۔وہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطہ نہیں کر رہے۔مولانا فضل الرحمن کسی کا فون نہیں سن رہے اور کسی کو بھی متنازعہ بیانات دینے سے منع نہیں کر رہے۔ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے چناؤ پر بھی مولانا پیپلز پارٹی کی قیادت سے نالاں ہیں۔میڈیا ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس فوری بلانا چاہتی ہے۔
مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی سے دوٹوک فیصلہ کرنا چاہتی ہے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی ابھی تک اپنے موقف پر لچک دکھانے کو تیار نہیں ہے،مولانا فضل الرحمن 5 اپریل کوپیپلز پارٹی کے سی ای سی اجلاس میں فیصلے کے منتظر ہیں۔ 6 اپریل کو مولانا فضل الرحمن نے جے یو آئی کا اہم اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔مولانا عبدالغفور حیدری نے شاہد خاقان عباسی سے ہونے والی ملاقات سے متعلق مولانا فضل الرحمن کو آگاہ کیا۔مولانا عبدالغفور حیدری نے پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔انہوں نے ملکی موجودہ صورتحال پر مولانا فضل الرحمن سے مشاورت کی۔ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پی ڈی ایم کی دو بڑی جماعتوں ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں اختلافات پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے معاملات کو پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کو قائد حزب اختلاف منتخب کیے جانے پر ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز اور سیکرٹری جنرل احسن اقبال کی جارحانہ تنقید سے حکومتی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔ن لیگ کا موقف تھا کہ طے شدہ معاملات پر انہیں انحراف اور باپ کے لوگوں کے ووٹوں سے انتخاب سے یہ تاثر ملا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی معاونت سے منتخب کیا گیا ہے۔