براڈ شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف متعلقہ فائلیں وزارت خزانہ، قانون اور اٹارنی جنرل آفس سے چوری ہو گئیں

اسلام آباد : انکوائری کمیشن کی تحقیقات میں براڈ شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونےکا انکشاف ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق براڈشیٹ کمیشن کی رپورٹ کے مندرجات سامنے آگئے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ براڈشیٹ کمپنی کی 15 لاکھ ڈالر رقم کی غلط ادائیگی کی گئی ، جس سے متعلقہ فائلیں وزارت خزانہ، قانون اور اٹارنی جنرل آفس سے چوری ہو گئیں ، پاکستانی ہائی کمیشن لندن سے بھی ادائیگی کی فائل سے اندراج کا حصہ غائب ہوگیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غلط شخص کو ادائیگی ریاست پاکستان کے ساتھ دھوکہ ہے ،

غلط شخص کو ادائیگی کو صرف بے احتیاطی قرار نہیں دیا جا سکتا ، جب کہ براڈشیٹ کمیشن کو تمام تفصیلات نیب کی دستاویزات سے ملیں۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بننے والے انکوائری کمیشن نے براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات مکمل کر لی ہیں ، جس کی رپورٹ وزیر اعظم آفس کو بھیج دی گئی ، میڈیا ذرائع کے مطابق کمیشن کی جانب سے براڈشیٹ انکوائری کمیشن کی تحقیقات مکمل کیے جانے کے بعد 100 صفحات پر مشتمل رپورٹ بھی تیار کرلی گئی ، رپورٹ کے ساتھ 500صفحات پر مشتمل مخلتف شخصیات کے بیانات اور دستاویزات کو الگ الگ رکھا گیا ہے ، جب کہ کمیشن نے اپنی تحقیقات کے دوران 26گوہان کے بیان ریکارڈ کیے ، جن کی روشنی میں قوم کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والے برڈ شیٹ کمیشن کے ریڈار پر آگئے۔

ذرائع کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بننے والے انکوائری کمیشن نے تحیققات میں معلوم کرلیا کہ براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ کس نے کیا اور کن وجوہات پر کیا؟ براڈ شیٹ کی رقم غلط افراد کو کس نے ادا کی ؟ اور کس نے کس کو کتنی رقم ادا کی اس کی تفصیلات بھی سامنے آگئیں ، براڈ شیٹ کمیشن نے تحقیقات کا باضابطہ آغاز 9 فروری کو کیا تھا ، اداروں اور محکموں کی جانب سے ریکارڈ ملنے کے بعد 22 مارچ تک مقررہ وقت سے پہلے ہی تحقیقات مکمل کرلی گئیں۔