لاہور : نہ صرف پنجاب بلکہ وفاق میں بھی بڑے پیمانے پر تبدیلی کے اشارے سنائی اور دکھائی دے رہے ہیں مگر اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ وزیراعظم عمران خان صاحب کیا کریں گے۔جبکہ اگر پنجاب کی بات کی جائے تو یہاں بھی کئی لابیز متحرک ہیں جو وزیراعلیٰ کی نشست پر بیٹھنے کے لیے شب و روز محنت کررہی ہیں۔ تاہم پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کی اگر بات کی جائے تو ن لیگ اس حق میں کبھی بھی نہیں ہے کہ عثمان بزدار کو ہٹایا جائے۔اینکر پرسن عمران خان نے کہا کہ جو ویڈیو لیک ہوئی ہے اس میں یہ بھی دیکھااور سنا جا سکتا ہے کہ حمزہ شہباز نے اپنے والد شہباز شریف کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی حمایت کی جائے اور اس کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا ساتھ نہ دیا جائے۔
کیونکہ اگر عثمان بزدار کی جگہ کوئی اور طاقتور شخص وزیراعلیٰ کی جگہ آ گیا تو پنجاب میں ن لیگ کی سیاست ختم ہو جائے گی اور یہی نہیں بلکہ شریف برادران کے جو اثاثے منجمد ہیں انہیں بھی نیلام کر دیا جائے گا۔اس لیے ہماری سیاست کی بقا اسی میں ہے کہ عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ کے عہدے پر رہنا چاہیے۔جبکہ حمزہ کی اس بات پر مریم نواز نے مخالفت کی اور کہا کہ ہمیں آصف علی زرداری کی بات مانتے ہوئے پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کی حمایت کرنی چاہیے اور عثمان بزدار کو ہٹوا دینا چاہیے مگر نواز شریف نے اپنی بیٹی کو چپ کراتے ہوئے کہا کہ نہیں حمزہ دباؤ میں ہے کیونکہ وہ جیل کاٹ رہا ہے مگر اس نے بات سیاست کی کی ہے۔ ہمیں شہباز شریف کی بات ماننی چاہیے اور پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کا ساتھ بالکل بھی نہیں دینا چاہیے۔جبکہ اپنے والد محترم کی بات کے ساتھ مریم نواز نے اتفاق نہیں کیا مگر مصلحتاً خاموشی اختیار کر لی۔تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے استعفوں کی سیاست کے صاف انکار کے بعد اب ن لیگ کیا حکمت عملی اپناتی ہے اور پی ڈی ایم کا مستقبل کیا رخ اختیار کرتا ہے۔