اسلام آباد : معروف صحافی نواز رضا لکھتے ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے ناراض رہنما چوہدری نثار علی خان نے بظاہر ن لیگ سے اپنا ناطہ توڑ لیا ہے اور پچھلے اڑھائی سال سے گوشہ نشین ہو گئے ہیں۔ان کا محدود لوگوں سے رابطہ ہے،صرف ان کے حلقہ انتخاب کے چیدہ چیدہ لوگ ان سے رابطے میں ہیں۔ملاقاتیوں کی ایک طویل فہرست ان کے پولیٹکل سیکرٹری کے پاس پڑی ہے لیکن وہ کسی سے ملاقات نہیں کرتے۔ ان کی پراسرار خاموشی افواہوں کو جنم دیتی ہے۔اس پر طرفہ تماشا یہ کہ وہ ان افواہوں کی تردید کرنے کی بجائے انجوائے کرتے ہیں۔گذشتہ دونوں سینیٹر محمد علی درانی نمودار ہوئے جن کی کوٹ لکھپت جیل میں شہباز شریف سے ملاقات ہوئی۔
اگرچہ ان کا دعوی ہے کہ وہ میاں شہباز شریف کے پاس پیر پگاڑا کا پیغام لے کر گئے ہیں لیکن واقفان راز کا کہنا ہے کہ ان کی ملاقات بڑوں کی اشیر باد سے ہوئی۔ سینیٹر محمد علی درانی نے جیل میں شہباز شریف اور پھر مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے بعد چوہدری نثار سے خفیہ ملاقات کی۔چوہدری نثار علی خان جو پچھلے اڑھائی سال سے کسی لیگی لیڈر سے ملاقات نہیں کر رہے تھے وہ اچانک ن لیگ کے 4 رکنی وفد جس میں رانا تنویز حسین ، سردار ایاز صادق ، خواجہ سعد رفیق اور شیخ روحیل اصغر شامل تھے، سے ملاقات کے لیے آمادہ ہو گئے۔ اس ملاقات سے قبل لیگی رہنماؤں نے احتساب عدالت میں شہباز شریف سے ملاقات کی شنید کی تھی۔ اس ملاقات کے بعد ہی مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کے لیے گئے جب کہ ایک ذمہ دار مسلم لیگی رہنما نے بتایا کہ میاں شہباز شریف نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے چوہدری نثار علی خان اور چوہدری پرویز الہیٰ کے بارے میں استفسار کرتے رہے کہ ان میں سے کون ہمارے لیے بہتر ہو گا ؟اس ملاقات کے حوالے سے ابھی تک کوئی منظر عام پر نہیں آئی۔ جب راقم نے اس ملاقات کے حوالے سے بات کی وہ طرہ دے گئے اور کہا کہ ہم تو چوہدری نثار علی خان کے بہنوئی کی وفات پر فاتحہ خوانی کے لیے گئے تھے۔ظاہر ہے جہاں سیاست دان اکٹھے ہو جائیں تو یقینا سیاست پر بات ہوتی ہے۔چوہدری نثار علی خان نے پچھلے اڑھائی سال سے چپ کا روزہ رکھا ہوا تھا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ چپ کا روزہ کب توڑتے ہیں۔