Saturday May 18, 2024

” فروری کا بل آئیگا تو عوام کی چیخیں نکل جائیں گی، بجلی کے بلوں میں فی یونٹ 4.31 روپے اضافہ ہوسکتا ہے

کراچی : پاکستان مسلم لیگ (ن)سندھ کے جنرل سیکرٹری اور سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ فروری کا بل آئیگا تو عوام کی چیخیں نکل جائیں گی،فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے نام پر عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔پی ٹی آئی حکومت کسی بھی چیز کی ذمہ داری قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔
وفاقی حکومت کی پالیسی صرف مسلم لیگ (ن)کی سابق حکومت کو مورود الزام ٹھہرا نا ہے ۔بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے ۔حکومت کی جانب سے ناقابل یقین حد تک مہنگے داموں پرایل این جی کی خریداری کی گئی ہے ۔ان خیالا ت کا اظہار انہوںنے مسلم لیگ ہاؤس کارساز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر سینئر نائب صدر سندھ علی اکبر گجر ،سیکرٹری اطلاعات خواجہ طارق نذیر ،سیکرٹری کراچی ڈ ویژن ناصر الدین محمود اور دیگر بھی موجود تھے ۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گذشتہ ماہ حکومت نے بجلی کے نرخوں میں 1.95 روپے فی یونٹ اضافہ کیا تھا۔ رواں ماہ نیپرا نے دسمبر کے لئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز میں 1.53 روپے فی یونٹ اضافے اور 2020 کی چوتھی سہ ماہی کے لئے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں 0.83 روپے اضافے کا تعین کیا ہے۔ لہذا فروری کے الیکٹرک بلوں میں فی یونٹ 4.31 روپے زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔ یہ ایک تبدیلی ہے جسے عوام پنے ماہانہ بجٹ میں محسوس کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کسی بھی چیز کی ذمہ داری قبول نہیں کرتی ہے اور صرف مسلم لیگ( این) کی سابق حکومت پر الزام عائد کرتی ہے۔ جب پورے ملک میں بلیک آؤٹ ہوا تو ایک وفاقی وزیر نے اس کا الزام بھی ہم پر عائد کردیا لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ہوا ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتے ہیں۔ آخر میں یہ پتہ چلا کہ پی ٹی آئی کے قابل لوگ گذشتہ موسم گرما میں معمول کی مینٹینس کرنا ہی بھول گئے تھے۔ انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ کے دور میں لگائے گئے پلانٹس کی جنریشن کوسٹ پہلے لگائے گئے تمام پلانٹوں سے کم ہے ۔2013میں پاکستان بھر میں 12سے 18گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ختم ہوتی تھی جس کا ہم نے خاتمہ کیا ۔پی ایم ایل کے دور میں قائم کیے گئے پاور پلانٹس سے پاکستان میں سستی ترین تھرمل بجلی پیدا ہوتی ہے۔ہمارے لگائے گئے کوئلے کے پلانٹس اس سے بھی زیادہ سستے ہیں اور 9سے 10روپے فی یونٹ بجلی پیدا کرتے ہیں ۔

جس میں فی یونٹ فکسڈ کاسٹکی لاگت 5 روپے اور فی یونٹ ایندھن کی لاگت 5روپی بھی شامل ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایک حکومت صرف 88 فیصد بل جمع کرتی ہے۔ 12 فیصد صارفین بجلی کی ادائیگی نہیں کرتے اور ہم سب کو ان کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ ہمارے دور حکومت میں بل کی وصولی 87 فیصد سے بڑھ کر 93 فیصد ہوگئی تھی لیکن تحریک انصاف کے 2 سالوں میںہم دوبارہ پیچھے چلے گئے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نقصانات 2108 تک کم ہوکر 18 فیصد ہو گئے تھے اب دوبارہ بڑھ کر 19 فیصد ہو گئے ہیں۔ یہ تحریک انصاف کی ایک اور ناکامی ہے ۔اس حکومت کی جانب سے ناقابل یقین حد تک مہنگے داموںایل این جی کی خریداری کی گئی ہے۔ اگر حکومت وقت پر خریداری کرتی توتو ایل این جی پر اربوں روپے کی بچت کرسکتی تھی۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ فرنس آئل اور ڈیزل کے ذریعہ بجلی بنانے کا حیران کن فیصلہ ہے۔ دسمبر میں ایف اے سی میں 1.53 روپے کے اضافے کے دوران نیپرا نے حکومت کی درخواست کو قبول کرلیا ہے کہ اسے ڈیزل کے ذریعہ بجلی پیدا کرنے میں 55 کروڑ روپے اضافے کی اجازت دی جائے۔ جاپان ، امریکہ اور سعودی عرب تک ڈیزل کے ذریعے گرڈ پاور نہیں تیار کرتے ہیں کیونکہ یہ اتنا مہنگا ہوتا ہے لیکن پی ٹی آئی کی حکومت کرتی ہے۔ ایسا کرنے کی کوئی قابل فہم وجہ نہیں ہے۔دسمبر کے مہینے میں 3 بلین روپے کا فرنس آئل استعمال ہوا۔ فرنس آئل کی اور ڈیزل ایل این جی کی قیمت سے تین گنا زیادہ ہے۔ حکومت نے اگر ایل این جی درآمد کی ہوتی تو فرنس آئل اور ڈیزل کے ذریعہ بجلی پیدا کرنے کی ضرورت نہ پڑتی۔

FOLLOW US