اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے گذشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کے احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے استعمال کی جانے والی آنسو گیس سے متعلق کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا ہے لیکن اس دوران احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین پر تھوڑی بہت آنسوگیس بھی چلائی جو کہ ضروری ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آنسو گیس کو بھی ٹیسٹ کرنا چاہیئے جو بڑے عرصے کی بے کار پڑی ہوئی تھی ، اس کی تھوڑی سی ٹیسٹنگ کی ہے زیادہ تو ابھی محفوظ ہے۔
شیخ رشید کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ شیخ رشید نے تکبرانہ انداز میں جو الفاظ کہے اُن کو اس پر نہ صرف معافی مانگنی چاہئیے بلکہ آنسو گیس اور شیلنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد سے معذرت بھی کرنی چاہئیے ، لیکن شیخ رشید وزارت داخلہ کا قلمدان ملنے پر طاقت کے نشے میں اس قدر چُور ہو چکے ہیں کہ انہیں کچھ خبر ہی نہیں ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔ اس حوالے سے سینئیر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے بھی وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ رعونت آمیز لہجے میں گفتگو کرنے والے اس شخص سے کوئی پوچھے کہ جو آنسو گیس تم نے اسلام آباد میں ٹیسٹ کی وہ سرکاری ملازمین کا تو کچھ نہ بگاڑ سکی البتہ اس سے اسلام آباد پولیس کا ایک اہلکار جان کی بازی ہار گیا اس کے قتل کا ذمہ دار کون ہے؟ ٹویٹر پر ایک صارف نے شیخ رشید کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص کا غرور لے ڈوبے گا جس پر حامد میر نے کہا کہ یہ شخص اکیلا نہیں ڈوبے گا ۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اپنے اس بیان پر شدید تنقید کی زد میں ہیں۔