لاہور: تحریک انصاف نے بلوچستان سے سینیٹ کا ٹکٹ عبدالقادر سے واپس لے لیا، معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ بلوچستان سے سینیٹ کا ٹکٹ ظہورآغا کو جاری کیا جا رہا ہے، کپتان ہمیشہ اپنے پارٹی ورکر کی آواز سنتا ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ بلوچستان سے سینیٹ کا ٹکٹ قادر صاحب سے واپس لے کر ظہور آغا کو جاری کیا جا رہا ہے۔ کپتان ہمیشہ اپنے پارٹی ورکر کی آواز سنتا ہے۔ واضح رہے تحریک انصاف کے سنٹرل ریجن بلوچستان کے صدر ڈاکٹر منیر بلوچ نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ عبدالقادر کا تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس بندے کو راتوں رات ٹکٹ دیا گیا، پی ٹی آئی کے ورکرز کو کیا جواب دیں گے؟ عمران خان سے اپیل ہے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم 24 سالوں سے پی ٹی آئی میں ہیں، بعد میں جو لوگ شامل ہوئے ان کی قربانیاں ہیں، لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک بندے کو راتوں رات ٹکٹ دے دیا جائے، ہم اس پر خاموشی سے نہیں بیٹھ سکتے، ہم عمران خان سے مل نہیں سکتے، فیصلے پر نظرثانی کیلئے ہمارا یہی مئوقف سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عبدالقادر کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے، پی ٹی آئی کے ورکرز کو کیا جواب دیں گے؟ عمران خان سے اپیل کرتے ہیں اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں، عامر کیانی نے ہمیں یقین دہانی کروائی لیکن راتوں رات عبدالقادر کو ٹکٹ دے دیا گیا ہے، عبدالقادر بی اے پی سے پہلے ن لیگ میں تھے،بلوچستان عوامی پارٹی کے اپنے مسئلے مسائل ہیں، بی اے پی ہماری اتحادی ہے ہم اس کو سپورٹ کرتے ہیں۔ اس سے قبل ڈاکٹر منیر بلوچ، نواب خان دمڑ، تاج محمد رند، وارث دشتی ،صوبائی رہنمائوں بسم اللہ آغا، بابر یوسفزئی نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی نے بلوچستان سے جس امیدوارکو سینیٹ کے لئے ٹکٹ جاری کی ہے وہ ایک پیراشوٹر ہیں عبدالقادر نیب زدہ اور شہباز شریف کے شراکت دار رہے ہیں وہ پی ٹی آئی کا حصہ نہیں ہیں جبکہ پارٹی آئین و منشور کے مطابق پارٹی کے رکن ہی سینیٹ امیدوار بن سکتے ہیں۔
مرکزی قیادت اور پارلیمانی بورڈ کے فیصلے پر پارٹی کے پرانے ساتھیوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اس فیصلے سے بلوچستان میں پارٹی کی بنیادیں ختم ہو جائیں گی۔11رکنی پارلیمانی بورڈ میں بلوچستان میں کسی کو بھی نمائندگی نہیں دی گئی جس پر پارٹی کو تحفظات ہیں عبدالقادر کا نام دینے کی مذمت کرتے ہیں۔