Sunday May 19, 2024

25 ارب سے زائد اخراجات کا سرے سے کوئی ریکارڈ ہی نہیں، پنجاب کی تاریخ میں سب سے بڑے مالی سکینڈل کا تہلکہ خیز انکشاف

لاہور: بزدار سرکار کے دورے حکومت میں پنجاب کی تاریخ میں سب سے بڑے مالی سکینڈل کا انکشاف ہوا ہے، جس کے مطابق پنجاب حکومت کے مختلف محکمہ جات میں 25 ارب 18 کروڑ روپے کے اخراجات کا سرے سے کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے، اس امر کا انکشاف آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے تیار کی گئی مالی سال 2019-20 کی آڈٹ رپورٹ میں کیا گیا ہے، بتایا گیا ہے کہ آڈٹ رپورٹ میں مذکورہ رقوم کے استعمال کے حوالے سے مختلف آڈٹ پیرے تیار کئے گئے لیکن پنجاب حکومت کی جانب سے

ان پیروں پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا، 25 ارب روپے سے زائد کے فنڈز کہاں اور کس کی اجازت سے خرچ کئے گئے اس کا محکموں کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں اور نہ ہی محکموں نے آڈٹ ٹیموں کو ریکارڈ فراہم کیا ہے، رپورٹ میں نشاندہی کے بعد سول سیکرٹریٹ لاہور میں بھونچال کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے، اس حوالے سے اہم اعلیٰ سطحی اجلاس بھی منعقد کیا گیا، ریکارڈ کی فراہمی کے لئے بیوروکریسی نے اپنی ٹیمیں متحرک کر دی ہیں اور محکموں سے مذکورہ رقم کے استعمال کے ریکارڈ کی تلاش شروع کر دی ہے، واضح رہے کہ مذکورہ سکینڈل سے قبل پنجاب میں 73 کروڑ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ بھی غائب تھا جو آج تک نہیں مل سکا۔ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے خزانے سے 25 ارب 18 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں مگر کوئی ریکارڈ ہی نہیں مرتب کیا گیا۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مالی سال 2019-20 میں 16 آڈٹ پیرا زایسے تھے جس میں 25 ارب 18 کروڑ روپے خرچ کیے گئے لیکن کوئی ریکارڈ مرتب نہیں کیا گیا، آڈٹ میں نشاندہی کی گئی

ہے کہ صوبائی اداروں نے فنڈز خرچ کیے لیکن ریکارڈ بنایا نہ ہی آڈٹ حکام کو دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سول سیکرٹریٹ میں ہونے آڈٹ اکانٹ کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ بھی دی گئی جس پر اب محکمہ خزانہ متعلقہ ہیڈ اکاؤنٹس کی تفصیلات مرتب کر رہا ہے، جبکہ اس سے قبل 73 کروڑ روپے کے اخراجات بھی ہوئے تھے جن کا کوئی ریکارڈ نہیں تھا۔ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ بھی موجودہ حکومت کے پہلے مالی سال 2018-19 کے تھے۔

FOLLOW US