اسلام آباد : جمعیت علما اسلام نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی آرڈیننس عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ، مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ الیکشن ترمیمی آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے ، حکومت نے سینیٹ الیکشن کے معاملے کو مذاق بنادیا۔ تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ ایک طرف حکومت عدالت میں گئی ہوئی ہے ، اس صورتحال میں آرڈیننس لانا بدنیتی پرمبنی ہے ، کیوں کہ اگرعدالت کہتی ہےآئین خاموش ہےتواس کا حل پارلیمنٹ ہے۔
دوسری طرف جمعیت علما اسلام نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی آرڈیننس عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ، اس ضمن میں پارٹی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا امجد نے کہا ہے کہ آئینی اور قانونی ماہرین سے مشاورت جاری ہے اور مشاورتی عمل مکمل کر کے آرڈیننس کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جے یوآئی کی مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس3،2مارچ کوسکھرمیں طلب کیا ہے جس میں ملکی موجودہ صورتحال پرغور کیا جائے گا ، مولانا فضل الرحمان اجلاس کوعالمی اور ملکی صورتحال پربریفنگ دیں گے جب کہ لانگ مارچ سے متعلق تجاویزکی روشنی میں حکمت عملی بھی طے کی جائےگی۔
یہاں واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن ترمیمی آرڈیننس2021 کے مسودے پر دستخط کردیے ، آرڈیننس کے ذریعے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے ہوسکیں گے،آرڈیننس کا اطلاق سپریم کورٹ کی رائے سے مشروط کیا گیا ہے، آرڈیننس فوری طور پر نافذالعمل ہوگا ، وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کا دستخط شدہ صدارتی آرڈیننس شیئر کیا ۔ بتایا گیا ہے کہ الیکشن ترمیمی آرڈیننس کے لیے 2017ء کے الیکشن ایکٹ 33 کی شق81 میں ترمیم کی گئی ہے ، الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 122 اور 185میں بھی ترمیم کی گئی ، آرڈیننس کے تحت پارٹی سربراہ رکن اسمبلی کوووٹ دکھانے کی درخواست کرسکے گا، جب کہ الیکشن کمیشن بھی پارٹی سربراہ کی درخواست پر کسی بھی رکن کا ووٹ دکھانے کا پابند ہوگا۔