Friday November 29, 2024

اب سرچ آپریشن میتوں کی تلاش کیلئے کیا جانا چاہئے :ساجد سدپارہ 8000 میٹر بلندی پر سردی میں اتنی دیر زندہ رہنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں: علی سدپارہ کے بیٹے کی میڈیا گفتگو

سکردو : دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کے مشن پر نکلے ہوئے پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم میں موجود دو غیر ملکی کوہ پیما کا ابھی تک سراغ نہیں مل سکا ہے۔ ذرائع کے مطابق علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش کےلیے ریسیکو آپریشن آج بھی جاری رہا، آرمی ایوی ایشن کے دو ہیلی کاپٹر ریسکیو ٹیم کےساتھ بلترو سیکٹر پہنچے ۔ کے ٹو کی 8 ہزار بلندی پر آج موسم قدرے بہتر تھا اور4 مقامی کوہ پیماؤں کی مدد سے گمشدہ کوہ پیماؤں کا سراغ لگانے کی کوشش کی گئی ۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوہ پیماؤں کی باحفاظت واپسی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ، جو طبعیت خرابی کے باعث کے ٹو سر کرنیکا سفر ادھورا چھوڑ کر واپس آئے تھے، کو گزشتہ روز کیمپ 3 سے کیمپ 1 پہنچا دیا گیا تھا اور اب وہ سکردو واپس پہنچ گئے ہیں۔ ساجد سدپارہ کہتے ہیں کہ اب سرچ آپریشن میتوں کی تلاش کے لئے کیا جانا چاہئے، 8ہزار میٹر بلندی پر اتنی دیر زندہ رہنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ روز بھی پاک آرمی عسکری ایوی ایشن کے دو ہیلی کاپٹرز نے کے ٹو بیس کیمپ اور گردونواح میں لاپتہ کوہ پیماؤں کا سراغ لگانے کے لیے سرچ آپریشن کیا تھا۔ سرچ آپریشن میں محمد علی سدپارہ کے گاؤں سے تعلق رکھنے والے ممتاز پاکستانی کوہ پیما امتیاز اور اکبر نے بھی حصہ لیا۔

دونوں نہایت ماہر کوہ پیما ہیں جنہوں نے فروری 2019ء میں نانگا پربت میں ڈینیئل نارڈی اور ٹام بالارڈ کی تلاش کے عمل میں بھی حصہ لیا تھا۔ ذرائع کے مطابق محمد علی سدپارہ اور ان کے دیگر دو ساتھیوں کا بیس کیمپ سے آخری ریڈیو رابطہ ہوئے 56 گھنٹے سے زائد ہوگئے ہیں۔ بیس کیمپ سے دوربینوں کے ذریعے ہونیوالی تلاش کے دوران بھی کے ٹو چوٹی کے آخری حصے پر بھی کسی قسم کی کوئی نقل و حرکت دکھائی نہیں دی ہے۔ عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما محمد علی سدپارہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو بغیر آکسیجن کے سر کرنے نکلے ہیں۔

FOLLOW US