کراچی : پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و سینیٹر رضا ربانی نے حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس منظور کرنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کابینہ نابینا ہے جو آئین نہیں پڑھ سکتی ۔ کراچی میں سینیٹر شیری رحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رضا ربانی سے کہا کہ آئین میں اپنی مرضی سے ترمیم نہیں کی جاسکتی ہے ۔ ایسی قانون سازی اپنی زندگی میں نہیں دیکھی۔ لگتاہےسپریم کورٹ پردباؤڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن شفاف انتخابات پر یقین رکھتی ہے ۔ لیکن حکومت اس معاملے میں سنجیدہ نظر نہیں آ رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بل کمیٹی میں پڑا رہا حکومت نے اس پر بحث نہیں کی ۔ یہ قسم کی کابینہ ہے کہ اس ایک رائے ہی نہیں ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ترمیم کے حوالے سے بحث نہیں کی اور نہ ہی حکومت نےسینیٹ کوترمیم کےحوالےسےاعتمادمیں لیا،ترمیم کےحوالےسےسیاسی جماعتوں سے بھی رابطہ نہیں کیاگیا ہے ۔ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نےکہاسینیٹ الیکشن شوآف ہینڈسےہونے چاہئیں، کابینہ نےاسٹینڈنگ کمیٹی کوزیرالتوابل پاس کرانےکاکہا ۔پھر کابینہ نےصدرکوسپریم کورٹ کوریفرنس بھیجنےکاکہا، لگتاہےسپریم کورٹ پردباؤڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ بل اس وقت پارلیمنٹ کی پراپرٹی ہے ۔ وفاقی حکومت اس وقت بوکھلاہٹ کا شکار ہے ۔ پیپلزپارٹی الیکشن میں مستقل شفافیت کی حامی رہی ہے ۔ جبکہ معاملہ عدالت میں ہےراتوں رات آرڈیننس جاری کردیاگیا ۔ یہ آئین اورپارلیمان پرحملہ ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نےآئینی بحران پیدا کردیا ہے ۔ ایسا لگتا ہےتحریک انصاف کےارکان اسمبلی پارٹی کےساتھ نہیں ہیں ۔ پارلیمنٹ میں معاملےپربحث کی جاسکتی تھی ۔ یہ ترمیم کےحوالے سے سیاست کرنا چاہتے ہیں ۔