لاہور: وسیم اکرم عملی سیاست میں قدم رکھنے کیلئے تیار، پاکستان کے سابق کپتان نے تحریک انصاف کا سینیٹ ٹکٹ حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات کا وقت قریب آنے کے بعد تحریک انصاف کی حکومت سے وابستہ کئی غیر سیاسی لوگوں نے سینیٹ کا ٹکٹ حاصل کرنے کی کوششیں روع کر دی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ عمران خان کے بعد ایک اور سابق قومی کرکٹر وسیم اکرم بھی عملی سیاسی میں قدم رکھنے کا ارادہ کر چکے ہیں۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق وسیم اکرم پنجاب سے تحریک انصاف کا سینیٹ ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
جبکہ وسیم اکرم کے علاوہ حکومت میں شامل کئی معاون خصوصی اور ٹیکنوکریٹ بھی سینیٹ ٹکٹ حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ ان لوگوں نے پی ٹی آئی ٹکٹ کیلئے لابنگ شروع کردی ہے۔ ٹکٹ لینے والوں میں بابر اعوان، شہزاد اکبر، فردوس عاشق اعوان، عبدالحفیظ شیخ ،عبدالرزاق داؤد، زلفی بخاری، شہباز گل، ملک امین اسلم، محمود مولوی، اشرف قریشی، سیف اللہ نیازی، اعجازچودھری، ارشد داد، ڈاکٹر زرقا اور دیگر شامل ہیں۔ جبکہ تحریک انصاف کے ریٹائر ہونے والے سینیٹرز بھی ٹکٹ کیلئے دوبارہ متحرک ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ الیکشن میں تحریک انصاف پنجاب کی جانب سے ڈیرہ غازی خان سے وزیراعلیٰ پنجاب کے بھائی کا نام بھی زیر غور ہے۔ جنوبی پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کے اہم سیاسی رہنما جہانگیر ترین اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی قریبی ساتھیوں کے بارے میں سوچ بچار شروع کر دی ہے۔ سینیٹ انتخابات کی نشستوں کی تعداد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا 28 نشستوں کے ساتھ ایوان بالا کی سب سے بڑی جماعت بننے کا قوی امکان ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی 19 نشستوں کے ساتھ دوسری اور مسلم لیگ ن کا 18 نشستوں کے ساتھ تیسری بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آنے کا امکان ہے ۔ بلوچستان عوامی پارٹی کا 12 نشستوں کے ساتھ چوتھی بڑی پارٹی بننے کا امکان ہے ۔ فاٹا کی 4 نشستوں پر انتخاب نہ ہونے کے باعث ایوان بالا کی نشستیں 100 رہ جائیں گی، انتخابی عمل کے بعد حکومتی اتحاد کے پاس 49 اپوزیشن کے پاس 51 سیٹیں رہنے کا امکان ہے ۔