Monday November 25, 2024

پاک ترک دوستی زندہ باد! ترکی نے پاکستان کیلئے جدید جنگی ہتھیار کی تیاری شروع کر دی

استنبول: ترک صدر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی دفاعی ضروریات پوری کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق برادر اسلام ممالک پاکستان اور ترکی اپنے تعلقات مزید مضبوط کرنے کیلئے مختلف اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ہفتے کے روز ایک بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق ترکی نے پاکستان کیلئے تیسرے جدید جنگی بحری جہاز کی تیاری شروع کی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت 2 جنگی بحری جہاز ترکی میں اور 2 پاکستان میں تیار کئے جائیں گے۔ ترکی ایک جنگی بحری جہاز پاکستان کے حوالے کر چکا، دوسرے جنگی بحری جہاز کی تیاری پاکستان میں جاری ہے،

اس کیلئے ترک ٹیکنالوجی پاکستان منتقل کی جا چکی۔ جبکہ تیسرے جنگی بحری جہاز کی تیاری اب ترکی میں شروع ہوگئی۔ اس سلسلے میں ترکی کے شہر استنبول کے ڈارک یارڈ ہیڈکوارٹر میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب کے دوران ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور ترکی میں تعینات پاکستان کے سفیر سائرس سجاد قاضی نے بھی شرکت کی۔ اس تقریب دوران پاکستان کے لیے بنائے جانے والے جنگی بحری جہاز کی تیاری کا افتتاح کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ پاکستان سمیت اپنے اتحادیوں کی دفاعی ضروریات کو ہر ممکن طریقے سے پورا کریں گے۔ برادر ملک پاکستان اور ترکی کے تعلقات ہر سطح پر انتہائی مضبوط ہیں۔
طیب اردگان نے کہا کہ ترکی اور پاکستان دونوں ایک مشکل ترین جغرافیائی حدود میں واقع ممالک ہیں اور دونوں ملکوں کو ایک طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ دفاعی شعبے میں خود مختار اور ٹیکنالوجی کے اعتبار سے خود کفیل نہ ہونے ہونے والی اقوام اپنے مستقبل کی جانب اعتماد کے ساتھ نہیں دیکھ سکتیں۔ اسی لیے ترکی اپنے دوستوں کے حقوق کا تحفظ کرسکنے کیلئے اپنی طاقت کو بلند ترین سطح پر برقرار رکھنے پر مجبور ہے۔

ترک صدر نے کہا کہ ہم بری اور سمندی فوجی ساز و سامان میں خود کفیل بننے کے ساتھ ساتھ اپنے دوست اور اتحادی ممالک کی ضروریات کو بھی پورا کرنے کے قابل ہو چکے ہیں۔ ترکی ان 10 ممالک میں شامل ہے جو جنگ بحری جہازوں کی ڈیزائننگ ، ان کی پیداوار اور برآمد کرنے کے قابل ہیں۔ یہاں یہ واضح رہے کہ پاکستان اور ترکی کے دفاعی تعلقات حالیہ کچھ عرصے کے دوران مزید فروغ پائے ہیں۔ پاکستان ترکی سے ناصرف جدید جنگی بحری جہاز حاصل کر رہا ہے، بلکہ ترکی کی جانب سے تیار کیے جانے والے جدید جنگی ڈرونز کی خریداری پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔

FOLLOW US