Tuesday May 21, 2024

ہم فضل الرحمان گروپ کا حصہ نہیں۔۔مولانا شیرانی کا جے یو آئی پاکستان کو ’جے یو آئی ف ‘سے الگ کرنے کا اعلان

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر مذہبی سیاسی رہںماء مولانا شیرانی نے جےیوآئی پاکستان کو جےیوآئی(ف) سے الگ کرنے کا اعلان کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم کبھی جےیوآئی(ف) یا فضل الرحمان گروپ کا حصہ نہیں رہے، ہم ہمیشہ جمعیت علمائے اسلام کے دستورکے مطابق رکن رہے اور رہیں گے۔ انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہمیشہ جمعیت علمائے اسلام کے دستورکے مطابق رکن رہے اور رہیں گے۔ ہمارا کوئی بھی رکن قرآن وسنت کے منافی کوئی اقدام نہیں کرےگا۔ اب جو کچھ ہو رہا ہے وہ صداقت اوردیانت سے خالی ہے۔

ہمیں اکابرین سے سیاست وراثت میں ملی ہے۔ یہ تمام اراکین اب اس جماعت کے رکن نہیں رہے۔بلکہ جےیوآئی پاکستان کو جےیوآئی(ف) سے الگ کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ ہم کبھی جےیوآئی(ف) یا فضل الرحمان گروپ کا حصہ نہیں رہے، ہم ہمیشہ جمعیت علمائے اسلام کے دستورکے مطابق رکن رہے اور رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دعوت کا محور تین باتیں ہیں، سچ بولو، سچ کا ساتھ دو ، جھوٹ نہیں بولیں گے، کسی ساتھی کو کسی کام کیلئے مجبور نہیں کیا جائے گا، حق کو چھپانے کیلئے باطل نہیں کیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمان بھٹک چکے ہیں،ہم ان کا ساتھ نہیں دیں گے، ہم مایوس نہیں ہوں گے بلکہ فریضے کیلئے آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہما ر ی جماعت کیلئے سات اصولی نکات ہوں گے ، جبکہ چار نظم ہوں گے۔ مولانا شیرانی نے کہا کہ آئندہ کے لائحہ عمل میں3 نکات ہوں گے۔ کوئی بھی ساتھی قرآن و سنت کےخلاف کوئی قدم نہیں اٹھائےگا۔ کسی ساتھی کو بھی کسی کام پر مجبور نہیں کیا جائےگا۔ تمام ساتھیوں کو ترغیب دلائیں کہ وہ جماعت کیساتھ رابطے نہ توڑیں اورضد نہ کریں۔ ہمارے بارے میں لوگ جو بھی کہیں ان کو ہم برداشت کرکے سنتے رہیں۔ فضل الرحمان گروپ کے ساتھ ہمارے پروگرام پر ہماری شرطیں ہیں۔ ہمیں اگرکسی پروگرام میں دعوت دیں گے توہم ضرورشریک ہوں گے۔ ہم اگر کسی پروگرام میں گئے تو ہمیں نہ پوچھا جائےکہ آخرتم ادھر کیوں آئے ہو۔

لیکن اگر وہ دعوت نہیں دیں گے تو خود شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان کے موجودہ گروپ کے ساتھ رابطے کی چار تجاویز ہیں، تیسرا یہ کہ اس پورے انتشار کو جب ہم وحدت میں بدلیں تو ہم قرارداد منظور کی جائے گی، جس سے جے یوآئی ف اور جے یوآئی پاکستان کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا جائے، نیا نوٹیفکیشن ہمارے دستور کے تحت جاری کیا جائے پھر اس درخواست کو الیکشن کمیشن میں جمع کروایا جائے گا۔

FOLLOW US