Monday November 25, 2024

وزیراعظم نے چکوال میں جو دعوے کیے اُن کے ثبوت سامنے لائے جائیں

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئیر صحافی و کالم نگار حامد میر نے چکوال میں وزیراعظم عمران خان کی تقریر کو 2020ء کی خطرناک ترین تقریر قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو اپوزیشن نے اسلام آباد کی طرف نہ لانگ مارچ شروع کیا ہے نہ ہی اپنے استعفے اسپیکر کو بھجوائے لیکن وزیراعظم نے دل دہلا دینے والی باتیں شروع کر دی ہیں۔ چکوال میں وزیراعظم عمران خان نے کچھ ایسی باتیں کی ہیں جو اِس سے پہلے آپ نے کسی وزیراعظم کی زبان سے نہ سنی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ فوج میرا تختہ اُلٹ دے اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو آرمی چیف کو ہٹا دے۔ وزیراعظم نے یہ بھی فرمایا کہ اپوزیشن کو این آر او دینا غداری ہوگی۔

کوئی مانے یا نہ مانے لیکن چکوال میں کی جانے والی یہ تقریر سال 2020کی خطرناک ترین تقریر تھی۔ نجانے وزیراعظم نے یہ خطرناک تقریر چکوال میں کیوں کی لیکن یہ تقریر ہمیں بہت کچھ سوچنے کی دعوت دے رہی ہے۔ حامد میر نے کہا کہ یہ درست ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے لندن سے وڈیو لنک پر کی جانے والی تقریروں میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی پر تنقید کی لیکن یہ تنقید 2018کے الیکشن میں مبینہ مداخلت کے حوالے سے تھی۔ کسی بھی تقریر میں نواز شریف نے فوج کو یہ نہیں کہا کہ عمران خان کا تختہ اُلٹ دو اور اگر آرمی چیف ایسا نہیں کرتے تو اُنہیں اُن کے عہدے سے ہٹا دیا جائے۔ نواز شریف کے علاوہ مولانا فضل الرحمٰن، مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری، اختر مینگل اور دیگر رہنمائوں نے بھی اگر تنقید کی تو وہ سیاست میں مداخلت کے بارے میں تھی۔ حامد میر نے مطالبہ کیا کہ اگر واقعی اپوزیشن کے کسی رہنما نے جلسے میں تقریر یا پریس کانفرنس کے علاوہ کسی اور طریقے سے فوج کو منتخب حکومت کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی ہے تو قوم کو تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔

ہو سکتا ہے اپوزیشن کے کسی رہنما نے کسی فوجی افسر کو کوئی خفیہ خط لکھا ہو۔ حامد میر نے اپنے کالم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اپنے اتحادیوں کو سنبھالیں۔ اپنے بیانات سے یہ تاثر قائم نہ کریں کہ وہ فوج اور اپوزیشن کو ایک دوسرے کے مدِمقابل لانا چاہتے ہیں۔ اس صورتحال میں اپوزیشن کا جو رہنما فوج پر بحیثیت ادارہ حملہ کرے گا وہ دراصل عمران خان کے ایجنڈے کی تکمیل کرے گا۔ وزیراعظم کا کام قومی اداروں کو بچانا ہے، اُنہیں اپنے سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھانا نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم نے چکوال میں جو دعوے کئے اُن کے ثبوت سامنے لائے جائیں، اگر وہ ثبوت سامنے نہیں لاتے تو وہ آئین کی دفعہ 62اور 63کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ اگر وہ ثبوت سامنے لے آتے ہیں تو ہم اُنہیں یقین دلاتے ہیں کہ ہم جمہوریت کے خلاف سازش کرنے والے اپوزیشن رہنماؤں کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اُن کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ بھی کریں گے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل وزیراعظم عمران خان نے چکوال کا دورہ کیا تھا۔ صوبہ پنجاب کے ضلع چکوال میں ہسپتال، لاء کالج، رنگ روڈ منصوبے اور یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اپوزیشن جس طرح ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانی فوج، آرمی چیف، آئی ایس آئی کے سربراہ کو تنقید کا ہدف بنا رہی ہے اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی وجہ سے ملکی قرضہ میں اضافہ ہوا ، کسی نے انہیں این آر او دیا تو وہ کام کرے گا جو دشمن کرتا ہو ، خود کو جمہوریت پسند کہلانے والے کہتے ہیں کہ جمہوری حکومت گرادو ، فوج کو کہتے ہیں حکومت نہیں گراتے تو اپنے سربراہ کے خلاف ہو جاؤ۔

FOLLOW US