شاور(ویب ڈیسک)جے یو آئی (ف) پر اندر سے ہی سوال اٹھنے لگے، سابق امیر مولانا گل نصیب نے مولانا شیرانی کے موقف کی حمایت کردی۔جے یو آئی (ف) کے پی کے سابق امیر مولانا گل نصیب نے میڈیا کے سامنے مولانا شیرانی کو دیانتدار اور ایماندار شخص قرار دیا اور کہا کہ جے یو آئی کی صفوں میں اصلاح وقت کی ضرورت بن چکی ہے۔مولانا گل نصیب نے کہا کہ اکابرین نے جو دستور، آئین پارٹی کیلئے بنایا آج تک عمل نہیں کیا جارہا، جس کے باعث نظریاتی کارکن الجھن کا شکار ہو کر جے یو آئی چھوڑنے لگے۔ ماضی میں جے یو آئی حکومت میں آئی تو امیر ٹولے نے اس میں شمولیت اختیار کی،
طلحہ محمود ، عظیم اللہ جیسے افراد کو جے یو آئی میں شامل کیا گیا۔ان کے علاوہ جے یو آئی کے سابق ایم این اے مولانا شجاع الملک نے بھی مولانا شیرانی کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کیا۔ شجاع الملک کا کہنا تھا کہ کارکن سمجھ رہے ہیں رہنما خائن ہوچکے ہیں جو بالکل درست ہے۔مولانا شجاع الملک نے کہا کہ حافظ حسین کو صرف ن لیگ کے بیانیے پر بات کرنے کی وجہ سے فارغ کردیا گیا، حافظ حسین اکابرین میں سے ہیں، ان کی بات سنی جانی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ فضل الرحمان سے پہلے جے یو آئی کے رکن بنے تھے، اس کا مطلب ہے کہ کوئی آواز اٹھائے گا تو اس کا یہی انجام ہوگا؟انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ عوام پی ڈی ایم کی کال پر جلسوں میں شرکت نہیں کررہے، عوام سمجھتے ہیں کہ پی ڈی ایم نیب سے بچنے کیلئے ایک ہوئی ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں۔