Friday November 29, 2024

لاہور جلسے کا رخ کہیں اور موڑ دیا جائے،گرفتاریوں کی صورت میں ملک کی اہم شاہراہیں بلاک کر دی جائیں، پی ڈی ایم کا حکومت مخالف تحریک کیلئے مختلف آپشنز پر غور

لاہور (ویب ڈیسک) لاہور جلسے کا رخ کہیں اور موڑ دیا جائے، گرفتاریوں کی صورت میں ملک کی اہم شاہراہیں بلاک کر دی جائیں، پی ڈی ایم کا حکومت مخالف تحریک کیلئے مختلف آپشنز پر غور۔ تفصیلات کے مطابق ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پی ڈی ایم کی جانب سے 13 دسمبر کو حکومت کیخلاف بڑا قدم اٹھانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ پی ڈی ایم اجلاس کے دوران تجویز دی گئی ہے کہ 13 دسمبر کے لاہور جلسے کا رخ کہیں اور موڑ دیا جائے۔

اگر حکومت گرفتاریاں کرتی ہے تو جیل بھرو تحریک چلائی جائے، ملک بھر میں اہم شاہراہوں کو بلاک کر دیا جائے۔ تحریک کے دوران پہلے لانگ مارچ کیا جائے اور پھر اس کے بعد استعفے دیے جائیں۔ واضح رہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں 13دسمبر کے جلسے کے باعث شہر میں سیاسی موسم انتہائی گرم ہو گیا ہے۔
مینار پاکستان پر جلسے کے انعقاد کیلئے مسلم لیگ (ن) متحرک ہو ہے۔ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی جانب سے تحریک کے پہلے مرحلے کے آخری جلسے کوکامیاب جبکہ حکومت کی جانب سے جلسے کو ناکام بنانے کیلئے مقابلہ جاری ہے۔ پی ڈی ایم اور حکومت دونوں کی جانب سے اپنی اپنی حکمت عملی کو کامیاب بنانے کیلئے مختلف پلان ترتیب دئیے گئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے 13 دسمبر کو منعقد ہونے والے جلسے کی میزبان مسلم لیگ (ن) نے رہنمائوں کو ہر ڈویژن سے دس ہزار کارکنان مینار پاکستان پہنچانے کی ذمہ داری سونپی ہے جبکہ اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر ضلع سے ایک ہزار کارکنوں کو ضرور شرکت کرائیں۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت نے حکومت کی منصوبہ بندی کو کائونٹر کرنے کے لئے مختلف پلان ترتیب دئیے ہیں ۔ دوسری جانب حکومت بھی متحرک ہو گئی ہے اور جلسے کو ناکام بنانے کے لئے عملی اقدامات شروع کر دئیے گئے ہیں۔ پنجاب کے دیگر اضلاع سے آنے والے کارکنوں کو ان کے اضلاع میں روکا جائے گا، اس حوالے سے مقامی ضلعی انتظامیہ نے فہرستیں تیار کر کے حکام کو بھجوا دی ہیں۔ لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینر لگائے جائیں گے اور اس حوالے سے لاہور جلسے کے شرکا ء کی ممکنہ مزاحمت روکنے کے لیے دیگر اضلاع سے پولیس نفری بھی بلائی جائے گی ۔جلسے میں شریک رہنمائوں اور کارکنوں کے خلاف کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کے مقدمات بھی درج کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ سینئر مرکزی قیادت کی بجائے دوسرے اور تیسرے درجے کی قیادت اور متحرک کارکنوں کی گرفتاریاں بھی زیر غور ہیں۔

FOLLOW US