لاہور(ویب ڈیسک) پنجاب پولیس نے پی ڈی ایم کے لاہور جلسے کیلئے سکیورٹی تھریٹ جاری کردیا ہے، پولیس مراسلے میں کہا گیا کہ مذہبی سیاسی قائدین بالخصوص رانا ثناء اللہ کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے، رانا ثناء اللہ کو چاہیے کہ بلٹ پروف گاڑی استعمال کریں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیس کی جانب سے مرکزی رہنماء ن لیگ رانا ثناء اللہ کو سکیورٹی تھریٹ جاری کردی، پولیس مراسلے میں ہدایت کی گئی کہ 13 دسمبر کو پی ڈی ایم کے جلسے میں دہشتگردی کا خطرہ ہے۔
مذہبی سیاسی قائدین بالخصوص رانا ثناء اللہ کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ احتیاط برتی جائے کورونا کے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ سیکیورٹی اور کورونا وباء سے بچاؤ کے لیے رانا ثناءاللہ ریلیاں اور کارنرمیٹنگز منسوخ کردیں۔
پولیس مراسلے میں رانا ثناء اللہ کو بلٹ پروف گاڑی استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ن لیگی صوبائی صدر رانا ثناءاللہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہماری حکومت میں کبھی کسی سیاستدان کوایسا تھریٹ الرٹ جاری نہیں کیا گیا۔ اسی طرح پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے این آراو لینے کی درخواست آئی لیکن پی ڈی ایم نے مذاکرات کی درخواست کو مسترد کردیا ہے، وہ اس قابل نہیں ان سے مذاکرات کیے جائیں، 31 دسمبر تک تمام پارٹیوں کے پارلیمانی اراکین اپنے استعفے پارٹی قائدین کے پاس جمع کروا دیں، ان میں صوبائی اور قومی اسمبلی کے ممبران شامل ہوں گے، کل اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوگا، جس میں پہیہ جام ، شٹرڈاؤن اور مختلف اضلاع میں جلسو ں اور مظاہروں کا شیڈول جاری کیا جائے گا، اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی تاریخ کا بھی اعلان کیا جائے گا۔
اجلاس سے متعلق جو بھی خبریں چلائی گئیں ان کی تردید ہوگئی ہے، ہم عوام کو مایوس نہیں ہونے دیں گے، عوام کا ردعمل پرجوش ہے، اس میں مزید اضافہ ہوگا، لاہور کا جلسہ تاریخی ہوگا یہ حکومتی تابوت میں آخری کیل ہوگا۔ہم گرفتاری کے بارے میں کبھی نہیں سوچا کہ گرفتاری کیا چیز ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو فرق پڑچکا ہے، کرسی کی چولیں ہل چکی ہیں، بس ایک دھکا دینے کی ضرورت ہے۔ اگر پی ڈی ایم نے استعفے دے دیے ت وپھر استعفے واپس نہیں چاٹیں گے۔وہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں یا نہیں کھڑے ، ہماری تحریک دھاندلی کرنے والوں کیخلاف ہے، دھاندلی کرنے والے خود سوچیں اس پر عوام کا کیا جواب آئے گا۔سردیاں ہیں لیکن ہماری سیاسی گرمی درجہ حرارت ٹھی کردے گی۔