Wednesday November 27, 2024

قومی اسمبلی تحلیل کروانے کیلئے 150 استعفے ناکافی، اسمبلی 84 اراکین کی موجودگی سے بھی چل سکتی ہے: معروف قانون دان اعتزاز احسن

اسلام اباد (ویب ڈیسک) اعتزاز احسن کے مطابق قومی اسمبلی تحلیل کروانے کیلئے 150 استعفے ناکافی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق معروف قانون دان اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں قومی اسمبلی سے مستعفی ہو بھی جائیں تو اس سے حکومت ختم نہیں ہوگی۔ اعتزاز احسن کا بتانا ہے کہ حکومت کے خاتمے کیلئے قانونی طور پر کم سے کم 259 اراکین اسمبلی کا مستعفی ہونا ضروری ہے۔ اسمبلی 84 اراکین کی موجودگی سے بھی چل سکتی ہے۔ جب تک قومی اسمبلی کے اراکین کی تعداد 83 نہیں رہ جاتی،

تب تک اسمبلی تحلیل نہیں ہوگی۔ اس لیے اپوزیشن کے تمام اراکین اسمبلی مستعفی ہو بھی جائیں تو اس صورت میں ضمنی الیکشن کروائے جا سکتے ہیں۔ اعتزاز احسن کا مزید کہنا ہے کہ حکومتیں جلسے جلوس سے نہیں جاتیں صرف تیسری طاقت ہی اُنہیں گراتی ہے لیکن ن لیگ نے تو تیسری طاقت کے ساتھ بھی ٹکر لی ہے کیوں کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز ملکی سیاست کو تصادم کی طرف لے کر جارہی ہیں لیکن ان کا منصوبہ کامیاب ہوتا نظر نہیں آرہا ، اپوزیشن جماعتوں کو بھی سوچنا چاہیئے کہ نوازشريف کے بیانیے میں پی ڈی ایم کامفاد نہیں ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ استعفے دینے کا ایٹم بم چلانے کا فیصلہ مسلم لیگ ن اکیلے اپنے طور پر کیسے کر سکتی ہے؟ جس بھی سیاسی جماعت کو زیادہ شوق ہے تو وہ اپنے استعفے جمع کروائے لیکن میری ذاتی رائے میں پیپلزپارٹی کو استعفوں کی حد تک نہیں جانا چاہیئے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ مریم نواز تو نوازشریف سے بھی دو قدم آگے نکل گئی ہیں مگرانہيں موقع ملا تو وہ باہر چلی جائیں گی اگرایساہوا تو یہ ان کے لیے بڑا ریلیف ہوگا اوروالد کےساتھ رہیں گی۔ دوسری طرف مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے سب فیصلوں پر عمل درآمد کرے گی ، قیادت نے استعفوں کا فیصلہ کیا تو سب دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک ہروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کی مرکزی قیادت نے ابھی تک کسی کو بھی استعفوں کی ہدایات جاری نہیں کیں لیکن جب استعفوں کا فیصلہ کیا تو سب دیں گے اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے فیصلوں پر پیپلزپارٹی بھی عمل کرے گی ، استعفوں کے بعد ضمنی انتخابات کرانا کوئی آسان بات نہیں ہوگی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ جمہوریت کے 2 پہیے ہوتے ہیں حکومت اور حزب اختلاف لیکن عمران خان اور حکومت یہ سمجھتے ہیں کہ وہ سب کچھ تنہا کرلیں گے ، یہی وجہ ہے کہ ایک طرف تو پی ڈی ایم تمام سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے لیکن دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف ایک طرف اکیلے کھڑے ہیں۔

FOLLOW US