اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنسی زیادتی کیسز میں موبائل فون کے استعمال نے سب سے زیادہ تباہی مچائی، موبائل فون پر بچے سیکس سے متعلق وہ منفی چیزیں دیکھتے ہیں، جن کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، ترک ڈرامے اس لیے لائے تاکہ معاشرے کو اوپر لے کر جائیں، کرائم چارٹ دیکھا تو سب سے زیادہ کسیز بچوں اور خواتین سے جنسی زیادتی وقتل کے تھے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم چھوٹے تھے تو جب والدہ سونے سے پہلے کہتی ہمیں سیدھے راستے پر چلا، تو ہم سوچتے تھے کہ یہ سیدھا راستہ کتنا بیزاری والا ہوگا۔ کیونکہ ہم فلمیں دیکھتے تھے۔
لیکن جب میں مطالعہ کیا تو پتا کہ خوشی اللہ کی طرف سے آتی ہے، جبکہ عارضی خوشی ڈرگ اور نشے سے آتی ہے، اللہ کی طرف سے آنے والی خوشی روح کیلئے ہوتی ہے، یہ ان کو ملتی ہے جو اللہ کیلئے کام کرتے ہیں، جبکہ نشے والی خوشی وقتی ہوتی ہے، منشیات کا عادی ہونا یہی ہے کہ جتناآج نشہ لیا اس کے بعد پھر زیادہ لینا پڑتا ہے۔ مغرب میں پاپ اسٹارز نے ڈرگ کو فیشن بنا دیا، پاپ اسٹارز کی زندگیاں تباہ ہوتے دیکھیں۔ معاشرے کی برائی کو اچھائی بنا کر پیش کیا جائے تو وہ پھیل جاتی ہے۔ اس طرح وہاں برائی پھیلی اور خاندانی نظام تباہی کی طرف گیا۔بالی وڈ نے ساری فلمیں ہالی وڈ سے لیں،ہالی ووڈ میں آنے والی تبدیلی 10سال بعد بالی ووڈ پہنچ جاتی ہے۔ مغرب میں بہت زبردست فلاحی نظام ہے۔ جبکہ ہمارا خاندانی نظام ہمیں تحفظ فراہم کرتا ہے۔ موبائل فون کے استعمال نے معاشرے میں تباہی مچا دی،ہم ترک ڈرامے اس لیے لائے کہ اس میں معاشرے کی تربیت ہے۔ معاشرے کیلئے کام کرنے والوں کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے۔کوشش کریں گےکہ ایسی چیزیں بنائیں جو معاشرے کو اوپر لےکرجائیں۔یہاں جھوٹ بول کر لوگ دند ناتے پھرتے ہیں۔ برطانیہ میں اگر کسی پر عوامی دولت لوٹنے کا الزام لگ جائے تو وہ کبھی پارلیمنٹ نہیں جاسکتا۔
ہمیں علامہ اقبال کی تعلیمات کی طرف جانا ہوگا۔ پاکستان میں تین طرح کا تدریسی نظام چل رہا ہے، آٹھویں تا دہم تک سیرت نبی ﷺ کا ایک مضمون رکھا ہے، جس میں نبی پاک ﷺ کا طرز زندگی بیان کی گئی ہے۔ ایک القادر یونیورسٹی اور نمل یونیورسٹی بنا رہا ہوں ان جامعات میں صوفی ازم پر ریسرچ کی جائے گی۔ القادر یونیورسٹی میں تصوف اور روحانیت کی تعلیم دی جائے گی۔ داتا صاحب، بلھے شاہ ، بابا فرید اور دیگر صوفیا کو پڑھایا جائےگا۔ شفقت محمود نے بڑی جدوجہد کے بعد یکساں نصاب بنایا ہے۔ کوشش کررہے ہیں کہ یکساں نصاب بہت جلد لاگو کیا جائے۔یکساں نصاب ہمیں 70سال قبل لاگو کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ زندگی میں جو شخص بھی کام کرتا ہے اس کے سامنے دو پہلو ہوتے ہیں، کیا وہ پیسے بنانے کیلئے کام کرتا ہے یا پھر معاشرے کیلئے ، تاریخ ہمیشہ ان کو یاد کرتی ہے تو معاشرے اور انسانیت کیلئے کام کیے ۔ میڈیا میں بہت کم لوگ ہیں جو معاشرے کی اصلاح کیلئے کام کرتے ہیں، مجھے یاد ہے اشفاق احمد ان کی ساری کوشش معاشرے کی اصلاح تھی۔ اقتدار میں آیا تو سارے آئی جیز کو بلایا،میں نے کرائم چارٹ دیکھا ، سیکس اور بچوں سے ریپ، جنسی زیادتی کے کیسز سب سے زیادہ بڑھ رہے ہیں۔ان کے خاتمے کیلئے سخت قانون لا رہے ہیں، لیکن معاشرے کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
موبائل فون نے سب سے زیادہ تباہی مچائی ہے، ٹین ایجرز اور بچے سیکس سے متعلق وہ منفی چیزیں دیکھتے ہیں ،جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا، جبکہ بہت ساری اچھی چیزیں بھی ہیں، سارامنفی مواد ہالی وڈ سے بالی وڈ کے ذریعے پھیل رہا ہے۔ ہم ترک ڈرامے اسی لیے لائے ہیں، ان میں اسلامی تعلیمات ہیں۔کوشش ہے ایسی چیزیں لائیں جس سے معاشرے کو اوپر لے کر جائیں۔ لوگوں پر پابندی نہیں لگا سکتے لیکن متبادل تفریح فراہم کرسکتے ہیں۔مغل رومن دوسری سلطنت کو دیکھ لیں جب بھی خاندانی نظام تباہ ہوتا ہے تو برائی پھیلتی ہیں۔ بدکردار اور نیک آدمی برابر نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارے کچھ صحافی عدالت میں چلے گئے کہتے ہیں کہ نواز شریف کو تقریر کرنے کا موقع دیں، ایک آدمی جس پر اربوں روپے چوری کے مقدمات ہیں، ملک کا پیسا باہر لے کرگیا ہے۔ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے ذریعے ڈیڑھ سال کی تحقیقات کے بعد سزا دی، مزید کیسز بھی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ان کو تقریر کرنے کا موقع دیں، وہ کہتے ہیں سارے سیاسی لوگ ایک ہیں، چاہے کسی نے کرپشن کی ہے یا نہیں، سنگاپور کے وزیر اعظم نے جب کرپشن ختم کی تو قانون بنایا اور معاشرے میں کرپٹ لوگوں کی جگہ ہی ختم کردی۔ امریکا میں ایک نام میڈوکس جب پکڑا گیا تو اس کے دو بیٹوں میں ایک نے خودکشی کی، ایک غم سے مر گیا، بیوی نے طلاق دے دی، کیونکہ ان کو پتا تھا کہ معاشرے میں جگہ ختم ہوگئی ہے۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ ہماری پہلے دن سے پارلیمنٹ آئی اپوزیشن وہ کام ہونے نہیں دیتی، ان کو صرف دلچسپی اس میں ہے کہ عمران خان ان کو این آر او دے دے۔پارلیمنٹ میں سب سوالوں کا جواب دینے کو تیار ہوں لیکن جب بھی بات کرو، اوپزیشن این آر او پر آجاتی ہے، اپوزیشن کو چاہیے جواب مانگنے کی بجائے اپنا جواب دیں کیونکہ وہ 30سال سے طاقت میں ہیں، میں کرکٹ کھیلتا تھا، میں نے اس کے باوجود 8مہینے منی ٹریل دی، لیکن یہ اربوں کی پراپرٹی ہے، ایک منی ٹریل نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کو دیکھا ہوگا کیونکہ برطانیہ میں عوام کے پیسے کا چوری کا الزام لگ جائے تو وہ پارلیمنٹ میں نہیں جاسکتا، جبکہ ایسے شخص کے ساتھ میڈیا وہ کرتا ہے جو اسحاق ڈار کے ساتھ ہوا۔ برطانیہ میں پارلیمنٹ میں ہر کوئی تیاری کرکے جاتے ہیں۔ہماری پہلے دن سے پارلیمنٹ آئی اپوزیشن وہ کام ہونے نہیں دیتی، ان کو صرف دلچسپی اس میں ہے کہ عمران خان ان کو این آر او دے دے۔ پارلیمنٹ میں سب سوالوں کا جواب دینے کو تیار ہوں لیکن جب بھی بات کرو، اوپزیشن این آر او پر آجاتی ہے، اپوزیشن کو چاہیے جواب مانگنے کی بجائے اپنا جواب دیں کیونکہ وہ 30 سال سے طاقت میں ہیں، میں کرکٹ کھیلتا تھا، میں نے اس کے باوجود 8 مہینے منی ٹریل دی، لیکن یہ اربوں کی پراپرٹی ہے، ایک منی ٹریل نہیں دی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن پہلے دن سے این آراو کیلئے بلیک میل کررہی ہے، نیب قوانین میں ہمیں 34 نکات دیے ان پر قانون سازی کریں۔ 30سال سے دونوں جماعتیں پاور میں ہیں، دونوں نے ایک دوسرے پر کیسز بنائے، جنرل مشرف نے ان کو این آراو دیا ، نوازشریف سعودی عرب بھیجا، زرداری کے کیسز سرمحل کے بند کردیا، 6 ہزار ارب قرض تھا، 2018ء میں چار گناہ قرض بڑھ گیا۔ اب مجھے کہتے مشر ف والا ہمیں این آراو دو، مشرف نے کرسی بچانے کیلئے ان کو این آراو دیا، ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہے، لیکن انہوں نے جو قرضے لیے ان پر ہمیں پیسے دینا پڑتے ہیں۔
کرپشن پر اگر میں نے ان کو معاف کرنا ہے تو پھر مجھے سارے چھوٹے کمزورکرپٹ لوگوں کو چھوڑنا پڑے گا۔ میں کہہ رہا ہوں مجھے کرسی چھوڑنا پڑی تو چھوڑ دوں گا، لیکن این آر او نہیں دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں جلسہ کرنے جارہے ہیں، لاہور میں تیزی سے کورونا کیسز بڑھ رہے ہیں، پرسوں 54 کل 78 اموات تھیں۔ جلسوں سے روکیں گے نہیں، اسٹیڈیم میں جو بھی ساؤنڈ سسٹم اور کرسیاں لگائے گا ہم سب پر ایف آئی آر کاٹیں گے، لیکن رکاوٹ نہیں ڈالیں گے تاکہ یہ انقلابی بننے کی کوشش نہ کریں۔حکومت نے صرف 300 تک اجتماع کی اجازت دی لیکن اگر کیسز بڑھے تو ہم مزید پابندی لگا دیں گے۔