اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) سی پیک کا ایک اہم شاہراہ کا منصوبہ حسن ابدال حویلیاں موٹر وے جیسے ایکسپریس وے 35 میں مبینہ ایک ارب روپے سے زائد کی کرپشن اور مالی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان کی کنسٹرکشن کمپنی غلام رسول اینڈ کمپنی اور چین کی چین گیزابو گروپ کمپنی لمٹیڈ کے جوائنٹ وینچر کے تحت مکمل ہوا تھا یہ منصوبہ بھی نواز شریف دور میں شروع ہوا اور اس میں اربوں روپے کی کرپشن سامنے آئی ہے۔
این ایچ اے حکام نے ان دونوں کمپنیوں کو مٹی کی ریٹس اور شاہراہ کے اردگرد ہاٹ اور کناروں میں مٹی کی بھرائی کے نام پر ایک ارب 12 کروڑ روپے سے زائد کا اضافی فنڈز فراہم کئے ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ایکسپریس وے کے دونوں کناروں کی بھرائی (IPC21) کے تحت (2176 281 سی ایم) بھرائی کر کے کمپنیوں کو اضافی 63 کرور روپے دیئے گئے ہیں۔ کمپنیوں نے شاہراہ کے اردگرد 100 میٹر سے 250 میٹر تک کھدائی کر کے مٹی فاضل کی جو بعد میں ان نالوں کو بھرابھی نہیں گیا جبکہ 63 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز حاصل کر لئے گئے۔ مٹی کی بھرائی کے حوالے سے شاہراہ کی تعمیر کے معائدے مین یہ شق شامل بھی نہیں تھی۔ رپورت کے مطابق ایکسپریس وے 35 کے اردگرد مضبوطی سے تیار کئے گئے بندوں کے نام پر بھی 58 کروڑ روپے کی لوٹ مار کی گئی ہے ان بندوں کے نام پر کمپنی کو اضافی 58 کروڑ روپے ادا کر کے قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 35 کا منصوبہ چار لین پر مشتمل تھا جس کی مجموعی لاگت 14 ارب روپے لگائی گئی تھی لیکن معائدے پر سائن ہونے کے بعد اس شاہراہ کی 6 لین کر دی اور کمپنیوں کو 18 ارب 70 کروڑ روپے کی ادائیگیاں کر دی گئیں اور جب چار لین سے سڑک چھ لین کی گئی تو متعلقہ حکام نے اس حوالے سے کمپنیوں کو منہ مانگے فنڈز دے دیئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حویلیاں تھاہ کوٹ شاہراہ کی تعمیر میں چین کی کمپنی چائنا کمیونیکیشن کو 133 ارب روپے کی ادائیگی کرتے وقت غیر ملکی کرنسی کے ریٹ میں ردوبدل کر کے 34 کروڑ روپے سے زائد کے ناجائز فنڈز دیئے گئے۔