لاہور(ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پارٹی قائد کی ہدایت پر ملتان جلسے میں شرکت کرو ں گی، والد صاحب نے کہاکہ ذاتی غم ورنج بھلا کر عوامی جلسے میں شرکت کریں، پی ڈی ایم کی تحریک قومی جدوجہد ہے، ہم پسپائی اختیار نہیں کریں گے،میڈیا اور عدلیہ کوبھی مئوثر کردار ادا کرنا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق نائب صدر ن لیگ مریم نواز سے سینئر صحافیوں نے ملاقات کی، جس میں صحافیوں نے مریم نواز سے ان کی دادی کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا اور سیاسی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔
مریم نواز نے کہا کہ والد صاحب نے کہاکہ ذاتی غم ورنج بھلا کر عوامی جلسے میں شرکت کریں، ذاتی دکھ غم کو گھر رکھ کر جائیں، کیونکہ ذاتی دکھ اور غم اپنی جگہ ہے لیکن پی ڈی ایم کی جدوجہدقومی جدوجہد ہے، ہم پسپائی اختیار نہیں کریں، پاکستان کے میڈیا، عدلیہ کو ایک مئوثر کردار ادا کرنا چاہیے ہم نے اس قومی جدوجہد کو نتیجہ خیز بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان پر کسی کی نظر نہ پڑتی اگر شہباز شریف اپنے بھائی کو دھوکہ دے دیتے ۔ شہباز شریف نے اپنے بھائی کے لیے بہت کچھ قربان کیا جس کی مثال نہیں ملتی۔حمزہ شہباز کو بھی نوازشریف سے وفاداری کی سزادی جارہی ہے۔ شہباز شریف نوازشریف سے وفاداری کی وجہ سے قید کاٹ رہے ہیں۔ میری دادی آخری وقت تک کہتی رہیں کہ شہباز شریف نواز شریف کا ساتھ دو۔دادی کی وفات سے دو تین روز قبل ویڈیولنک پربات ہوئی تھی۔ دادی کی یاد داشت کمزور ہوچکی تھی۔ آخری بار جب دادی سے بات ہوئی تو وہ پوچھ رہی تھیں کہ کیا تم جیل سے باہرآگئی ہو۔ میری دادی سمجھ رہی تھیں کہ میں ابھی تک جیل میں ہوں۔ میری دادی کو نوازشریف اور شہبازشریف سے بہت محبت تھی۔ میرے والد دادی کے بغیر کھانا نہیں کھاتے تھے۔ میری دادی کو بھی میرے والد سے بہت محبت تھی۔
ڈاکٹروں کے منع کرنے کے باوجود وہ نوازشریف کے لیے لندن گئیں۔ دادی کی وفات شریف خاندان کے لیے بہت بڑا صدمہ ہے۔ حکومت نے دادی کی وفات کے بارے میں نہیں بتایا۔ میری تقریر کا انتظار کیا جا رہا تھا تاکہ مجھ پر تنقید کی جائے۔ میرا بیٹا جنید صفدر مجھے لاہور سے اطلاع دینے کے لیے پشاور کی طرف روانہ ہوا۔ پشاور جلسے میں کسی بھی طرح کا ٹیلی فونک رابطہ نہیں ہو رہا تھا۔ تب ہی میں نے نواز شریف کو واپس آنے سے منع کیا۔ انہوں نے کہا کہ کبھی چچا بھتیجی کی لڑائی کا کہا جاتا ہے کبھی دو بیانیوں کا کہا جاتا ہے، ہم ایک ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کو تو اس قابل بھی نہیں سمجھتے کہ لوگ اسے الزام دیں، اس معاملے میں خوش قسمت ہے عمران خان کہ لوگ الزام بھی اس کے بڑوں کو دیا جاتا ہے۔ ملک اندھے راستے پر ہے جس کو معیشت نہیں کہنا آتا وہ ملک کیا چلائے گا۔