Friday May 17, 2024

کراچی کے تاجروں نے آرمی چیف اور چیف جسٹس سے مدد طلب کر لی 50 ہزار سے 5 لاکھ تک کا جرمانہ ناانصافی ہے، دکاندار گھر بیچ رہے ہیں

کراچی (ویب ڈیسک) چھوٹے تاجروں نے حکومت کے کاروباری دورانیے کو مسترد کرتے ہوئے صبح 10 بجے تا 8 بجے شب کاروباری شیڈول جاری کرنے کے حکومت کو 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔چھوٹے تاجروں نے حکومت کے کاروباری دورانیے کومسترد کرتے ہوئے صبح 10 بجے تا 8 بجے شب کاروباری شیڈول جاری کرنے کے حکومت کو 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم دے دیا ہے، یہ الٹی میٹم بدھ کوآل سٹی تاجر اتحاد کے صدر شرجیل گوپلانی نے حکیم شاہ ودیگرمارکیٹوں کے نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران دیا۔انہوں نے کہا کہ حکومتی طے شدہ کاروباری اوقات ناقابل عمل ہیں

کیونکہ سورج صبح 7 بجے طلوع ہوتا ہے لہذا تاجر کس طرح صبح 6 بجے کاروبار شروع کرسکتے ہیں۔ اگرمطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہمارا آئندہ کا لائحہ عمل سخت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں کاروباری مراکز رات 10 بجے بند کرنے کے احکامات ہیں لیکن سندھ حکومت غیرمنصفانہ فیصلے کررہی ہے۔تاجر کورونالاک ڈان کے باعث دیوالیہ پن کا شکار ہورہے ہیں لہذا لاک ڈان زدہ علاقوں کے متاثرہ تاجروں کے مسائل سندھ حکومت حل کرے۔انہوں نے بتایاکہ گزشتہ روز تاجروں پر50 ہزار سے 5 لاکھ تک جرمانے کیے گئے،حکومت تاجروں کے خلاف طاقت استعمال کرنے کی بجائے ایس او پیز پرعمل درآمد کو یقینی بنائے۔چیف جسٹس اورآرمی چیف اس معاملے پرتوجہ دیں۔انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ ٹیکس اداکرنے والے کراچی کے تاجروں کو انکاجائز حق دیاجائے۔پچھلے لاک ڈان میں کسی ریسٹورینٹ اور مارکیٹ کی دوکان سے کوئی ملازم فارغ نہیں ہوا۔ایف بی آر کی رپورٹ کے برعکس مارکیٹوں میں 15 ہزارارب کی رولنگ کی کمی ہوئی ہے۔ ٹمبر مارکیٹ 8 تاجروں نے مجبورا اپنی دکانیں فروخت کردی ہیں۔ متعدد دکانداروں کے گھروں کے دستاویزات بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔ وزیر اعلی نے ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ ماسک تقسیم کرنے کی ذمہ داری کمشنر کی ہوگی۔ مارکیٹوں میں 100 فیصد لوگ ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کرسکتے۔

FOLLOW US