Sunday May 5, 2024

علامہ خادم حسین رضوی کے انتقال کی خبر پر ہر اسلامی ملک میں دکھ کی فضا تھی، اسلامی ممالک سپر پاور کی ناراضگی کے خوف سے اظہار نہ کر سکے

کراچی (نیوز ڈیسک) سینیئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ علامہ خادم حسین رضوی کے انتقال کی خبر پر ہر اسلامی ملک میں دکھ کی فضا تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک میں غم کی فضا تھی، لیکن سربراہان کی سطح پر اسلامی ممالک سپر پاور کی ناراضگی کے خوف سے اظہار نہ کر سکے ۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ اللہ خادم حسین رضوی صاحب کے درجات بلند کرے۔ علامہ صاحب کی وفات پر ان کے مسلک کے علاوہ دوسرے مسالک کے لوگ بھی ان کے غم میں مبتلا ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے اسلامی ممالک میں بھی لوگ خادم رضوی صاحب کے انتقال پر گہرے صدمے سے دوچار ہیں، انہوں نے انتہائی کم عرصے میں بے پناہ مقبولیت حاصل کر لی تھی ۔ واضح رہے کہ مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ گزشتہ روز وفات پا گئے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک کے سربراہ خادم حسین رضوی گزشتہ کچھ عرصے سے علیل تھے۔ جمعرات کے روز ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی، جس کے بعد ان کا انتقال ہوگیا۔ انتقال کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے رہنما تحریک لبیک عنایت الحق قادری کا کہنا ہے کہ لاہور میں خادم رضوی کا انتقال ہو چکا۔ خادم حسین رضوی کل ہی اسلام آباد سے واپس لاہور آئے تھے، اسلام آباد میں بھی ان کی طبیعت خراب تھی، ان کے جنازے کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ۔ واضح رہے کہ علامہ خادم حسین رضوی کا تعلق پنجاب کے ضلع اٹک سے تھا۔ وہ 22 جون 1966 کو ’نکہ توت‘ ضلع اٹک میں حاجی لعل خان کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ جہلم و دینہ کے مدارس دینیہ سے حفظ و تجوید کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد لاہور میں جامعہ نظامیہ رضویہ سے درس نظامی کی تکمیل کی۔ وہ حافظ قرآن ہونے کے علاوہ شیخ الحدیث بھی تھے اور فارسی زبان پر بھی عبور رکھتے تھے۔ خادم حسین رضوی ٹریفک کے ایک حادثے میں معذور ہو گئے تھے اور سہارے کے بغیر نہیں چل سکتے تھے۔

خادم حسین رضوی نے گزشتہ کچھ سالوں کے دوران پاکستانی سیاست میں اہم مقام حاصل کیا تھا۔ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں ناموس رسالت کے معاملے پر کیے جانے والے شدید احتجاج اور دھرنوں کی وجہ سے ان کی جماعت تحریک لبیک پاکستان کو ملکی سطح پر پذیرائی ملی تھی، جبکہ عام انتخابات 2018 میں ٹی ایل پی ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت کے طور پر سامنے آئی تھی۔

FOLLOW US