اسلام آباد(ویب ڈیسک ) ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے آخر خاموشی توڑتے ہوئے آپ نے ایک کھلے خط کے ذریعے اپنی ناکامی کی وجوہات بتا دیں، انہوں نے کہا کہ ارب پتی اراکین اسمبلی ریاستی اسپانسرشپ کے ذریعے کرپشن کرتے ہیں۔سابق چیئرمین ایف بی آر کا اپنے خط میں کہنا تھا کہ راکین اسمبلی کی جانب سے ایسی ٹیکس پلاننگ کی جاتی ہے جو وہ نہیں سمجھ سکتے جبکہ اراکین اسمبلی ارب پتی ہونے کے باوجود سے کم ٹیکس دیتے ہیں۔شبر زیدی کا اپنے خط میں مزید
کہنا تھا کہ دیگر معزز شخصیات کے مقابلے میں ان کی اکنامکس ناکام رہی ہے،
وہ ایف بی آر کے چیئرمین کے عہدے پر برقرار رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرپشن ذاتی حیثیت میں کی جاتی ہے اور یہی ایک وجہ ہے کہ پاکستان کا اصل ٹیلنٹ بیرون ملک چلا جاتا ہے اور اس طرح کے موجودہ حالات میں پاکستان کبھی بھی آگے بڑھتا ہوا ترقی نہیں کرسکتا۔واضح رہے کہ کچھ ہفتے قبل شبرزیدی نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اور عوام سے شرمندہ ہوں ڈیلیور نہیں کر سکا، مجھے اسلام آباد کا ماحول راس نہیں آیا جبکہ بیوروکریسی نے بھی کام نہیں کرنے دیا۔نجی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا تھا کہ حفیظ شیخ سمیت کسی کے ساتھ تعلقات خراب نہیں تھے فیملی کا اصرار ہے کہ کوئی سیاسی عہدہ نہ لوں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی صرف 3 مارکیٹیں پورے لاہور سے زیادہ ٹیکس دیتی ہیں۔جدید ٹیکنالوجی اور آٹومیشن کے استعمال سے اب بھی سالانہ8 ہزار ارب روپے سے زائد ٹیکس اکٹھا ہو سکتا ہے ۔