لاہور(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان سے اینکر عمران ریاض خان نے سوال کیاکہ وزیراعلیٰ پنجاب کی کرپشن اور رشتہ داروں کو نوکریاں دینے کے حوالے سے ایک سٹوری بریک کی تھی۔عثمان بزدار کے رشتہ دار کیوں موجوں میں ہیں، میں نے ثبوتوں کے ساتھ سب بیان کیا۔عثمان بزدار سے میری دو گھنٹے کی ملاقات ہوئی لیکن وہ میرے کسی سوال کا جواب نہ دے پائے اور نہ ہی الزامات کا دفاع کر سکے۔ جب آپ نے اپنے رشتہ داروں کو ایسی کوئی سہولت نہیں دی تو وزیراعلیٰ پنجاب کو کھلی چھوٹ کیوں دی۔
جس کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جب آپ کسی ایسے علاقے سے آتے ہیں تو آپ کے رشتہ دار کہتے ہیں کہ ہمیں بھی کچھ دیا ہے۔وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں نوکریاں دی جائیں۔غریب علاقوں سے جو غریب ووٹر ہوتے ہیں وہ پھر منتخب نمائندوں کو کہتے ہیں کہ ہم نے آپ کو ووٹ دیا اب ہمیں بھی کچھ دیا جائے،ہمیں کوئی نوکریاں دی جائیں اور یہ کوئی کرپشن نہیں ہے۔ ۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہ پنجاب کو میں خود دیکھ رہا ہوں،واضح طور پر کہتا ہوں کہ کوئی بھی بڑا کنٹریکٹ مجھ سے پوچھے بغیر نہیں ہوتا۔ پنجاب میں ہمیں پتہ چل گیا کہ کون سا بیوروکریٹس کرپشن میں ملوث پہیں۔انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ عثمان بزدار ایک سب سے غریب علاقے سے ہے۔،ہم نظام میں تبدیلی لانے کے لیے عثمان بزدار کو لائے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پنجاب میں کوئی وزیر سامنے آ کر کھل کر بات نہیں کرتا ہے۔ عثمان بزدار کی کمزوری یہ ہے کہ وہ میڈیا سے زیادہ بات چیت نہیں کر پاتے۔ اسی لیے میں نے فردوس عاشق اعوان کو لگایا ہے۔۔فردوس عاشق اعوان پر کوئی کرپشن کا الزام نہیں ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ سی سی پی لاہور کی تعیناتی کا فیصلہ بھی میں نے خود کیا۔