کراچی(ویب ڈیسک) برسوں بعد پہلی مرتبہ ملکی خزانہ 21 ارب ڈالرز سے تجاوز کر جانے کا واضح امکان، مسلسل پانچویں ماہ ترسیلات زر 2 ارب ڈالرز سے زائد ریکارڈ کی گئیں، مالی سال کے اختتام پر کل ترسیلات زر 24 ارب ڈالرز اور ایکسپورٹس 23 ارب ڈالرز سے زائد رہنے کی وجہ سے ملکی زرمبادلہ ذخائر میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق انگریزی اخبار کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاشی ماہرین کی رائے میں رواں مالی سال کے اختتام پر ملکی زرمبادلہ ذخائر ریکارڈ 21 ارب ڈالرز کی سطح سے تجاوز کر سکتے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ، ایکسپورٹس کی شرح میں بدتریج اضافے اور کرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی کی وجہ سے زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوگا۔ امکان ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام پر ترسیلات زر 24 ارب ڈالرز سے زائد، ایکسپورٹس 23 ارب ڈالرز سے زائد رہیں گی، یوں کل زرمبادلہ ذخائر 21 ارب ڈالرز سے زائد رہیں گے۔ خاص کر سرکاری زرمبادلہ ذخائر 14 ارب ڈالرز کے قریب قریب ہوں گے۔ دوسری جانب اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ملک میں ترسیلات زر مسلسل پانچویں مہینے بھی 2 ارب ڈالرسے زائد رہیں۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اکتوبر 2020 میں 2.3 ارب ڈالر کی رقوم پاکستان بھیجی اور سال 2019 کے مقابلے میں بھیجی گئی رقوم میں رواں سال 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔مالی سال 2021 میں ترسیلات زر میں ریکارڈ 9.4 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ گزشتہ مالی سال سے یہ اضافہ ساڑھے 26 فیصد ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق سعودی عرب سے 30 فیصد، امریکہ سے 16 فیصد اور لندن سے 14 فیصد اضافی رقوم پاکستان بھیجی گئیں۔گزشتہ ماہ کی اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں ترسیلات زر 7.1 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچیں۔اکتوبر میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 2 ارب ڈالر سے زائد رقوم وطن بھیجی ہیں اور مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں ترسیلات زر 7.1 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئیں۔ پاکستان کی زر مبادلہ مارکیٹ کے ڈھانچے اور اس کی حرکیات میں بہتری نیزرقوم کی آمد کو باضابطہ بنانے میں پاکستان ریمی ٹینس انی شیٹو کے تحت کوششوں اور محدود سرحد پار سفر نے ترسیلات زر میں اضافے میں اپنا کردار ادا کیا۔