اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان نے آئی ایم ایف کا ٹیکسوں میں اضافے کا مطالبہ مسترد کردیا ہے، ائی ایم ایف حکام کو کہا گیا کہ کورونا کے باعث عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے، معاشی مشکلات کے باوجود پہلے 4 ماہ میں ٹیکس ریونیو میں اضافہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان سے ایک بار پھر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ لیکن پاکستان نے آئی ایم ایف کا ٹیکسوں میں اضافے کا مطالبہ مسترد کردیا ہے۔ حکام وزارت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف ریونیو میں مزید اضافے کا مطالبہ کررہا ہے۔ پاکستان نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے عوام پر مزید بوجھ ڈالنا ممکن نہیں ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے بھی آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس بڑھانے کیلئے دباؤ ڈالنے کی تصدیق کی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان نے پہلے ہی تمام تر معاشی مشکلات کے باوجود 4 ماہ میں ٹیکس ریونیو بڑھایا۔ ریونیو بڑھنے کی وجہ سیلز ٹیکس محصولات میں اضافہ ہے۔اسی طرح ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی سے کاروباری سرگرمیوں میں بھی تیزی آئی ہے۔ کاروباری طبقے کو ریفنڈز ملنے سے کاروباری سرگرمیاں بحال ہوئیں۔ دوسری جانب ایف بی آر سے جاری پریس ریلیز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رواں مالی سال جولائی تا اکتوبر 1337 ارب روپے کا نیٹ ریونیو حاصل کیا ہے جبکہ پچھلے سال ان چار ماہ میں 1288 ارب رو پے نیٹ ریونیو حاصل کیا گیا تھا۔ انکم ٹیکس کی مد میں 470 ارب روپے حاصل ہوئے، سیلز ٹیکس سے حاصل کردہ ریونیو 643 ارب، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 81 ارب اور کسٹمز ڈیوٹی 206 ارب رہا۔ ایف بی آر نے مالی سال کے پہلے چار ماہ میں گراس ریونیو 1400 ارب روپے اکٹھا کیا ہے جو کہ پچھلے مالی سال کے پہلے چار ماہ میں1323 ارب روپے تھا۔ اس طرح اس سال جولائی تا اکتوبر 77 ارب روپے گراس ریونیومیں اضافہ حاصل ہوا ہے۔ ماہ اکتوبر میں محاصل کی مد میں 333 ارب روپے حاصل ہوئے جو کہ پچھلے سال 325 ارب روپے تھے۔
رواں مالی سال جولائی تا اکتوبر128 ارب روپے کے ریفنڈز جاری ہوئے ہیں جبکہ پچھلے سال جاری کردہ ریفنڈز 52 ارب روپے کے تھے۔ ماہ اکتوبر میں 15 ارب کے ریفنڈز جاری ہوئے ہیں جو کہ پچھلے سال اکتوبر میں 4.5 ارب تھے۔ ریفنڈز میں اضافہ کے باوجود ایف بی آر نے اس سال اکتوبر میں پچھلے سال اکتوبر کے محاصل کے مقابلہ میں زائد ریونیو حاصل کیا ہے۔ ریفنڈز اضافہ کی بدولت معاشی سرگرمیوں میں بہتری آئی ہے۔کرونا وبا کے باعث معیشت کی سست روی اور حکومت کا فنانس ایکٹ 2020ءمیں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی مد میں خاطر خواہ ٹیکس ریلیف دینےکے باعث درآمدی سطح پر 2 فیصد ریونیو میں کمی کے باوجود ایف بی آر نے قابل تحسین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور مقامی وصولیوں میں 13 فیصد اضافہ حاصل کیا ہے جو کہ ٹیکس گزاروں کا حکومت کے ریونیو اقدامات پر اعتماد کی عکاسی بھی کرتا ہے۔