اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے ملک میں صنعتکاری کے فروغ اور برآمدات میں اضافے کے لیے ہر قسم کی صنعتوں کو 25 فیصد کم قیمت پر بجلی فراہم کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ا قتدار سنبھالتے ہی برآمدات بڑھانے کی کوشش کی کیونکہ ملک کی دولت میں اسی وقت اضافہ ہوتا ہے جب اس کی شرح نمو برآمدات پر انحصار کرے،برصغیر میں پاکستان وہ ملک ہے جس کی برآمدات وبا کے اثرات سے تیزی سے باہر آئیں اور ویسے بھی پاکستان وبا کی صورتحال سے سب سے بہتر طور پر نمٹا ہے جس کا دنیا نے اعتراف کیا ۔
اسلام آباد میں وفاقی وزرا اور مشیر خزانہ کے ہمراہ نیوز بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کہا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والی بجلی بھارت اور بنگلہ دیش میں صنعتکاروں کو دی جانے والی بجلی سے 25 فیصد مہنگی ہے جن کے ساتھ ہماری برآمدات میں مسابقت ہے بدقسمتی سے بجلی بنانے کے مہنگے ٹھیکے سائن کیے گئے جس کی وجہ سے ملک میں بہت سے مسئلے مسائل آئے اور ایک مسئلہ یہ ہے کہ ہماری صنعت، کم قیمت بجلی استعمال کرنے والی صنعتوں کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہا کہ 2013 سے 2018 میں ہماری برآمدات بڑھنے کے بجائے کم ہونا شروع ہوگئی اور 25 ارب ڈالر سے 20 ارب ڈالر کی حد تک گر گئی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اقتدار سنبھالتے ہی برآمدات بڑھانے کی کوشش کی کیوں کہ ملک کی دولت میں اسی وقت اضافہ ہوتا ہے جب اس کی شرح نمو برآمدات پر انحصار کرے، جتنی برآمدات میں اضافہ ہوگا، ملک میں پیسے آئیں گے، دولت میں اضافہ اور روپے کی قدر مضبوط ہوگی اس لئے ہم نے برآمد کنندگان کو بہت سی مراعات دیں اور برصغیر میں پاکستان وہ ملک ہے جس کی برآمدات وبا کے اثرات سے تیزی سے باہر آئیں اور ویسے بھی پاکستان وبا کی صورتحال سے سب سے بہتر طور پر نمٹا ہے جس کا دنیا نے اعتراف کیا ہے۔وزیراعظم نے ایک پیکج کا اعلان کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس سے برآمدات اور مقامی صنعتوں کو
فروغ ملے گا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم نومبرسے چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعت کے لیے معمول سے زیادہ بجلی کے استعمال پرآئندہ برس جون تک 50 فیصد رعایت دی جائے گی۔ جبکہ آئندہ 3 سالوں تک ہر قسم کی صنعت کے لیے 25 فیصد کم قیمت پر بجلی فراہم کی جائے گی یعنی صنعتوں کے لیے اب پورا وقت آف پیک آور تصور کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا خوشی اس بات کی ہے کہ عالمی وبا کووِڈ 19 کے باوجود پاکستان میں سیمنٹ کی فروخت ریکارڈ سطح تک گئیں، گاڑیوں، موٹرسائیکلوں کی فروخت میں اضافہ ہوا جبکہ تعمیراتی صنعت بھی ترقی کررہی ہے جس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے صنعت کے پھلنے پھولنے سے ملک میں دولت آئے گی جس کے نتیجے میں ہم اپنے قرضوں کی ادائیگی کرسکیں گے۔ وزیراعظم نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جب بھی گھر سے باہر نکلیں ماسک ضرور پہنیں کیونکہ پوری دنیا میں کورونا کی دوسری وباء پھیل چکی ہے پاکستان میں بھی کیسز میں اضافہ ہوا ہے اللہ تعالی کا لاکھ شکر کہ اس نے ہمیں پہلے کورونا سے محفوظ رکھا اب ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی لاپروہی سے اس کو مزید نہ پھیلنے دیں ۔ اس مو قع پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا صنعتوں کو 24 گھنٹے آف پیک آورز بجلی فراہم کی جائے گی، پوری دنیا کساد بازاری سے گزر رہی ہے، ہماری سیمنٹ اور گاڑیوں کی سیل میں اضافہ ہوا ہے، صنعتکاری میں سب سے زیادہ بجلی کی کھپت ہوتی ہے، ماضی کے مہنگے معاہدوں کے باعث صنعت کی پیداواری لاگت بڑھ گئی، ہماری کوشش ہے
پیداواری لاگت کم ہو صنعتوں کے لئے اس پیکج سے معاشی عمل میں مزید اضافہ ہو گا اور ہماری صنعت عالمی صنعت کا مقابلہ کرے گی ۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ہمارا المیہ یہ تھا کہ 70 فیصد بجلی درآمدی ایندھن پر بن رہی تھی جبکہ اس کے برعکس ہمارے پاس وہ سارے ذخائر تھے جن سے بجلی بنائی جاسکے تاہم سابقہ حکومتوں سے اپنی ذاتی لالچ کے لیے اسے ترک کیا اور جو معاہدے انہوں نے کیے تھے اس سے بجلی کا یونٹ 24 روپے فی یونٹ کیا تھا تاہم ہم نے وہی معاہدے ساڑھے 6 روپے فی یونٹ پر کیے ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہاکہ ان 2 برسوں میں ہم نے صحیح طریقوں سے فیصلے کیے اور متبادل قابل تجدید بجلی کے لیے ہم نے منصوبہ بنایا جس کے تحت 2025تک ہماری 25 فیصد بجلی کی پیداوار قابل تجدید توانائی سے ہوگی اور 2030 تک یہ 30 فیصد تک جائے گی اور ہم 18 ہزار میگاواٹ کو چھویں گے۔عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پن بجلی بھی 30 فیصد ہوگی جبکہ اس کے علاوہ تھرکول سے 8 سے 10 فیصد بجلی ہوگی جس کا مطلب ہے کہ 70 سے 80 فیصد ہمارا توانائی کا حصول قوم کے وسائل سے ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں کوئی بھی کارخانہ جو پاکستان میں بجلی پیدا کرتا ہے وہ ملک میں کہیں بھی اپنا گاہک ڈھونڈ کر براہ راست بجلی بیچ سکے گا، یہ وہ دورست ترامیم ہیں جو ہم کرنے جارہے ہیں اور اس سے بجلی کی قیمتوں میں استحکام آئے گا اور صنعت کا پہیہ تیزی سے چلے گا۔ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کہا کہ حکومتی اقدامات سے معیشت میں استحکام آیا کورونا صورتحال سے پہلے ٹیکس محاصل میں 17فیصد اضافہ ہوا حکومت نے سرکاری اخراجات میں کمی پر بھی خصوصی توجہ دی کرنٹ اکائونٹ کا سرپلس ہونا بہت اہمیت کا حامل ہے کورونا صورتحال میں حکومت نے کاروباری برادری کیلئے مختلف پیکجز کا اعلان کیا ۔
انہو ںنے کہاکہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ اپنے عوام پر پیسہ خرچ کرنا ہے احساس پروگرام کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا قبائلی اضلاع کیء ترقی کیلئے فنڈز میں بھی نمایاں اضافہ کیا گیا اور کرونا میں شفاف انداز میں ضرورت مند افراد کو مالی امداد دی گئی ۔ انہو ں نے مزید کہاکہ بیرونی تجارتی خسارہ 20ارب ڈالر سے گرا کر صفر کیا گیا، احساس پروگرام کا بجٹ 100 سے بڑھا کر 192 ارب روپے کیا گیا، قومی پروگرام میں کم ترقی یافتہ علاقوں کیلئے بڑی رقم رکھی گئی ہے کورونا وائرس کے دوران 1250 ارب روپے کا پیکج دیا گیا اور ایک کروڑ 60 لوگوں کو شفاف طریقیسے رقم دی گئی۔انھوں نے مزید بتایا کہ حکومت نے 5 ہزار ارب روپے ماضی کا قرض ادا کیا اور 30جون سے یکم نومبر تک پاکستان کے قرض میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔