Friday November 29, 2024

بھوک اور حالات سے تنگ عابد ملہی کی بہن کے گھر چوری اسکے گلے پڑ گئی ، سانحہ موٹر وے کا ملزم دراصل کیسے پکڑا گیا ؟ بی بی سی کی خصوصی رپورٹ

لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان کے صوبہ پنجاب کی پولیس کو تقریباً ایک ماہ سے مطلوب موٹروے کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کی گرفتاری کے اعلان کے بعد مقامی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی چند ویڈیوز نے ایک نکتے پر بحث چھیڑ دی ہے: آیا ملزم کو پولیس نے چھاپہ مار کر گرفتار کیا نامور صحافی عمر دراز ننگیانہ بی بی سی کے لیے اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ یا اس نے خود گرفتاری دی؟ملزم عابد ملہی کو 12 اکتوبر کو لاہور کے مضافاتی علاقے مانگا منڈی سے گرفتار کیا گیا تھا

اور ابتدائی تفتیش کرنے والے پولیس افسران کے مطابق ملزم کو پکڑنے میں اُس موبائل فون سے مدد ملی جو اس نے فیصل آباد میں اپنی اہلیہ کے بھائی کے گھر سے چوری کیا تھا۔تاہم ملزم کے والد کی طرف سے مقامی ذرائع ابلاغ پر نشر کی جانے والے ایک ویڈیو بیان نے اس حوالے سے تضاد پیدا کر دیا ہے۔ ویڈیو میں انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم عابد ملہی کو پولیس نے گرفتار نہیں کیا بلکہ وہ خود گرفتاری کے لیے پیش ہوا۔اپنے ویڈیو بیان میں انھیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’میرے بیٹے نے مجھ سے کہا کہ میں آنا چاہتا ہوں، یہ پولیس والے مجھے مارنا چاہتے ہیں، تو میں نے کہا تم آ جاؤ۔۔۔ اس کو ہم نے ایک مقامی شخص خالد بٹ کے سامنے پولیس کے حوالے کیا۔‘تاہم اس حوالے سے پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ: ’یہ درست ہے کہ ملزم کے والد نے پولیس کو کال کر کے ملزم کے گھر آمد کی اطلاع دی لیکن یہ درست نہیں کہ وہ خود کو پولیس کے حوالے کرنا چاہتا تھا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے بتایا کہ ابھی اس کا خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔ ’اسے پولیس نے اپنے ذرائع استعمال کر کے پکڑا اور اس کی گرفتاری عمل میں آئی۔‘

سی آئی اے پولیس کے مطابق مقامی شخص خالد بٹ کی گاڑی کو ملزم عابد کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ پولیس افسر کے مطابق سی آئی اے کا طریقہ کار زیادہ تر ایسا ہی ہوا ہے اور وہ ایسے کام کے لیے سرکاری گاڑیاں استعمال نہیں کرتے۔یاد رہے کہ ابتدائی دنوں میں ملزم عابد پیچھا کرنے والی پولیس سے چند قدم آگے رہا تھا۔ اس کی موجودگی کی اطلاع پر پولیس نے جب بھی کہیں چھاپہ مارا تو وہ ہر بار فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتا۔پولیس افسر کے مطابق ایک مقام پر ننکانہ صاحب کے ایک علاقے میں جب اس کی موجودگی کی اطلاع پر پولیس نے اس جگہ کو گھیرے میں لیا تو ملزم اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاس واقع قبرستان میں چھپ گیا تھا اور بعدازاں وہاں سے فرار ہو گیا۔تاہم گذشتہ چند روز سے ملزم بالکل روپوش ہو چکا تھا۔ پولیس کے مطابق اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ ملزم موبائل فون استعمال نہیں کر رہا تھا اور اس نے اپنے قریبی رشتہ داروں اور عزیز و اقارب سے رابطہ بھی نہیں کیا تھا۔پولیس کے اعلیٰ پولیس افسر کے مطابق ’اس کو معلوم ہو گیا تھا کہ اس کی گرفتاری کے لیے اشہار بھی نکالا جا چکا ہے اور اطلاع دہندہ کے لیے انعام بھی رکھا گیا تھا۔ اس کے قریبی عزیزوں نے بھی ہر بار پولیس کو اس کی موجودگی کی اطلاع دی تھی۔‘یہی وجہ تھی کہ وہ رشتہ داروں پر بھروسہ بھی نہیں کر رہا تھا اور سفر کرنے کے لیے بھی عوامی ٹرانسپورٹ استعمال کرنے سے گریز کر رہا تھا۔

FOLLOW US