کراچی(نیوز ڈیسک) جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ ملوث ہے، سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ مولانا تقی عثمانی پر حملے اور مولانا عادل کے قتل میں ایک ہی گروہ ملوث ہے، فرانزک میں آیا ہے کہ واردات میں نیا ہتھیار استعمال کیا گیا۔نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل پر فائر کیے گئے گولیوں کے خول کی فرانزک تفصیلات سامنے آگئی ہیں، واردات میں نیا ہتھیار استعمال کیا گیا۔ پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ جائے وقوعہ سے 5گولیوں کے خول ملے تھے۔پولیس نے عینی شاہدین کے بیان قلمبند کرلیے ہیں۔ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کی جیوفینسنگ بھی کرا لی گئی ہے۔جیو فینسنگ کی روشنی میں کیس پر کام کیا جا رہا ہے۔
سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ مولانا تقی عثمانی پر حملے اور مولانا عادل کے قتل میں ایک ہی گروہ ملوث ہے۔حملے میں بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ دوسری جانب مولانا عادل خان پر حملے کے واقعے سے جڑی ایک اور سی سی ٹی وی ویڈیو اور ملزم کی تصاویر پولیس نے حاصل کرلی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ روز کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں شہید کئے جانے والے شیخ الحدیث اور مہتمم جامعہ فاروقیہ مولانا عادل خان خان پر حملے کی دوسری سی سی ٹی فوٹیج پولیس نے حاصل کرلی ہے، سی سی فوٹیج میں مولانا عادل خان کی گاڑی قتل سے پہلے آتے ہوئے دیکھی جاسکتی ہے۔ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ملزم موٹرسائیکل پر مولانا عادل کی گاڑی کا تعاقب کررہا ہے، اس نے پینٹ شرٹ اور کالے رنگ کا ہیلمٹ پہن رکھا ہے، یہ وہی ملزم ہے جو فائرنگ کرنے والے دہشت گردوں کو لے کر فرار ہوا تھا۔ مولانا عادل کا تعاقب کورنگی دارالعلوم سے کیا گیا، جہاں سے وہ مغرب کی نماز ادا کرنے کے بعد 7 بج کر 20 پر روانہ ہوئے، اور ان پر فائرنگ 7 بج کر 40 منٹ پر کی گئی۔
دوسری جانب مولانا عادل خان اور ان کے ڈرائیور کی ٹارگٹ کلنگ کا واقعے پر ایڈیشنل آئی جی کراچی کی سربراہی میں اعلی افسران کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے، جس میں ڈسٹرکٹ پولیس، سی ٹی ڈی اور انٹیلجنس افسران شریک ہوں گے۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقدمے کی حتمی کارروائی اہل خانہ مشاورت کے بعد کی جائے گی، اور اجلاس میں واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی یا تھانے میں درج کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔