اسلام آباد (ویب ڈیسک) جہاں ملک میں گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت پر بحث جاری ہے وہیں 15 نومبر کو ہونے والے انتخابات سے قبل وفاقی حکومت خطے کے لیے 5 سالہ ترقیاتی پروگرام شروع کررہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پلاننگ کمیشن نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں منعقدہ تقریب میں ’پہلی مرتبہ جی بی کی حکومت کے اشتراک سے پلاننگ کمیشن کی جانب سے مختلف شعبوں کے لیے تیار کردہ 5 سالہ منصوبے/پروگرام پر غور کیا گیا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ پروگرام کے اہم شعبوں میں انفرا اسٹرکچر، زراعت، سیاحت، صحت، تعلیم، توانائی اور جواہرات و قیمتی پتھر شامل ہیں۔
’ گلگت بلتستان کی سماجی و اقتصادی ترقی‘ کے نام سے ہونے والی تقریب کا اہتمام وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدام اور گلگت بلتستان کے محکمہ منصوبہ بندی و ترقی نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر محمد جہانزیب خان نے اجلاس کو بتایا کہ حکومت سیاسی استحکام اور سماجی و اقتصادی ترقی کے مقاصد کے حصول کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ ایک مستحکم اور خوشحال گلگت بلتستان ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے‘۔ بیان میں ڈی سی پی سی کے حوالے سے کہا گیا کہ گلگت بلتستان ڈیولپمنٹ بجٹ کو رواں سال 2 ارب 50 کروڑ روپے سے بڑھا کر 10 ارب روپے کردیا گیا تھا جو گزشتہ بجٹ سے تقریبا چار گنا زیادہ تھا جس سے جی بی کی ترقی کے لیے وفاقی حکومت کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔ تاہم پلاننگ کمیشن کی دستاویز سے معلوم ہوتا ہے کہ جی بی کے لیے ترقیاتی بجٹ گزشتہ 3 مالی سالوں میں تقریبا 17 ارب 50 ہزار روپے پر تبدیل ہوا اور پھر موجودہ سال کے بجٹ میں بڑھ کر 25 ارب روپے ہوگیا۔ ڈاکٹر جہانزیب خان نے کہا کہ جلد ہی گلگت بلتستان میں وفاقی ایجنسیز کے دفاتر بھی قائم کردیے جائیں گے تاکہ وہاں رہنے والے لوگوں کو بار بار اسلام آباد نہیں آنا پڑے۔ توانائی کے مسائل کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈی سی پی سی نے کہا کہ حکومت جی بی کے ساتھ مل کر نقصانات کو کم کرنے کے لیے چند اہم منصوبے بنا رہی ہے جیسے ایک علاقائی گرڈ کا قیام، اضافی بجلی کو دوسرے لوڈ سینٹرز کو سپلائی کرنا اور قومی گرڈ سے جڑنے کے لیے ایک بنیاد فراہم کرنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ معدنیات کے شعبے کی ترقی کو مضبوط تحقیق اور ترقیاتی سرگرمیوں، ریگولیٹری فریم ورک، وسائل کی نقشہ سازی اور جدید ٹیکنالوجیوں کے ذریعے توجہ دی جائے گی۔