اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) چیئرمین نیب نے مولانا فضل الرحمان اور کیپٹن(ر) صفدر کیخلاف بدعنوانی کیسز کی انکوائری کی منظوری دے دی ہے، اجلاس میں بلین ٹری سونامی کیس کیخلاف جاری تحقیقات کا بھی جائزہ لیا گیا، بدعنوانی کیسز کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ اعلامیہ نیب کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس
ر جاوید اقبال کی زیرصدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں مختلف کیسز کی انکوائریوں اور ریفرنسزدائر کرنے سمیت جاری کیسز کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں تمام انکوائریوں کو شفاف انداز اور میرٹ پر مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں بلین ٹری سونامی کیس میں نوابزادہ محمود زید اور دیگر کیخلاف جاری تحقیقات پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں امیر مقام، کیپٹن ر صفدر، شیراعظم وزیر کے خلاف انکوائریوں کی منظوری دی گئی۔ بینک آف خیبرکے افسران کیخلاف بھرتیوں کی بھی انکوائری بھی کی جائے گی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ تمام متعلقہ افراد سے قانون کے مطابق ان کا مئوقف حاصل کیا جائے گا۔ تمام تحقیقات قانون کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ طور پر کی جائیں گی۔ اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔بدعنوانی کے خاتمے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ بدعنوانی کیسز کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ دوسری جانب نیب لاہور کی جانب سے چوہدری شوگر ملز ریفرنس کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف، حسین، مریم، شہباز سمیت 13 ملزمان کو اس ریفرنس میں نامزد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ 50 گواہان اس ریفرنس میں شامل ہو سکتے ہیں. ذرائع نے بتایا کہ چوہدری شوگر ملز کے اکاﺅنٹس میں بیرون ملک سے رقوم آتی تھیں، ملز میں 1992 میں نواز شریف کو غیر ملکی کمپنی نے 1 کروڑ 55 لاکھ فراہم کیے، تاہم ان سوالات کے جواب معلوم نہیں ہو سکے ہیں کہ غیر ملکی کمپنی نے پیسے کیوں منتقل کیے تھے، اور کمپنی مالک کون تھا. چوہدری شوگر ملز میں 2001 سے 2017 کے درمیان بھاری سرمایہ کاری آئی تھی، غیر ملکیوں کو چوہدری شوگر ملز میں لاکھوں کے حصص دیے گئے، وہی حصص مریم، حسین اور نواز شریف کو بغیر کسی ادائیگی کے واپس کیے گئے۔