لاہور(نیوز ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ نواز شریف نے بھارتی وزیر اعظم سے کھٹمنڈو میں خفیہ ملاقات کی، نواز شریف کی تقاریر ملکی مفاد میں نہیں ۔بھارت پاکستان کو توڑنے کے درپے ہے اور بھارت سرحدوں پر پاکستان کے خلاف سرگرم ہے۔ نواز شریف کو 1993 میں بھی فوج سے مسئلہ تھا اور اس سے پہلے غلام اسحاق خان سے بھی مسئلہ بنا تھا ان کا ہر ادوار میں فوج سے مسئلہ رہا ہے ۔ نواز شریف امیر المومنین بننا چاہتے تھے۔ہمیں نوازشریف سے کوئی سیاسی خطرہ نہیں ،نوازشریف جب پھنستے ہیں توان کو جمہوریت کا چیمپئن بننا یاد آجاتا ہے،
نواز شریف نے صرف ایک بات طے کرنی ہے ان کا پیسہ پکڑا گیا جو ان کو دینا پڑے گا، ہم فوج کیساتھ ملکر کام کر سکتے ہیں توآپ کو کیا موت پڑی ہوتی ہے؟نوازشریف کو اللہ نے سچ بولنے کی توفیق ہی نہیں دی ،نوازشریف تبھی سچ بولتے ہیں جب وہ کچھ نہیں بولتے۔،آئین و قانون کے مطابق جلسے جلوس اپوزیشن کا حق ہے،عدالتوں نے فیصلہ کرنا ہے مفرور تقاریریں کر سکتے ہیں یا نہیں، لندن میں نواز شریف جس سفارتخانے گئے اور ملاقاتیں کیں سب معلوم ہے،نواز شریف کو عاصم سلیم باجوہ اس لئے کٹھکتے ہیں کیونکہ عاصم سلیم باوجوہ نے ہی کلبھوشن کو پکڑا تھا،حکومت عاصم سلیم باجوہ سے مطمئن ہے۔ کسی کو تکلیف ہے تو عدالت چلا جائے۔بھارتی بزنس مین سجن جندال بغیر ویزے کے مری میں آکر وزیر اعظم سے ملاقات کرتا ہے ، کیا پاکستان کا کوئی بزنس مین بھارت جا کر ان کے وزیراعظم سے مل سکتا ہے ؟ یہ ٹبر بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے لیے کام کرتا ہے۔ہفتہ کے روز وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی چند تقاریر ملکی مفاد میں نہیں تھیں اور میں نے پہلے روز ہی کہا تھا کہ نواز شریف کی تقریر کو نشر کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔10 ماہ بعد پتہ چلے گا کہ نواز شریف کی تقریروں کا کیا نقصان ہوا ہے
جبکہ ہمیں سیاسی طور پر نواز شریف کی تقریروں سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ن لیگ آج سازشی لیگ بن گئی ہے اور اداروں کے خلاف بول رہی ہے۔نواز شریف نے اپنے پارٹی رہنماوَں کو مشکل میں ڈال دیا ہے، شریف فیملی نے پروپیگنڈا کیا کہ حکومت نے ان کی ضمانتیں منسوخ کرا دی ہیں حالانکہ انہوں نے خود ہی ضمانت کی درخواستیں واپس لیں۔نواز شریف پاکستان کے دشمن نہیں بلکہ چھوٹی سوچ کے کاروباری آدمی ہیں۔ کیا پاکستان کا کوئی تاجر بھارت جا کر ان کے وزیر اعظم سے مل سکتا ہے ؟ لیکن نواز شریف نے بھارتی وزیراعظم سے کھٹمنڈو میں خفیہ ملاقات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ کا واقعہ ہوا تو جندال نے وہی بیان دیا جو نواز شریف کا بیانیہ ہے، نواز شریف نے بھارتی وزیراعظم سے کٹھمنڈو میں خفیہ ملاقات کی، نواز شریف بتائیں مودی سے ملاقات میں اہلکاروں کو رسائی کیوں نہیں دی ؟ نواز شریف نے لال رنگ کی پگ پہن کر مودی کو خلوص کا پیغام بھیجا، مودی نے ٹویٹ کیا کہ لاہور ایئر پورٹ پر نواز شریف کے استقبال سے بہت متاثر ہوا، مودی کو اپنے گھر میں دعوت کیسے دے سکتے ہیں؟۔نواز شریف سے جب سوال ہوتا کہ آپ دشمن کے ساتھ کاروبار کیوں کر رہے ہیں تو انہیں تکلیف ہوتی ہے۔ نواز شریف نے بھارت میں حریت کانفرنس کے رہنماؤں سے ملنے سے انکار کیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت ہر وقت پاکستان کو نقصا ن پہنچانے کی تاک میں رہتا ہے جبکہ انٹیلی جنس ایجنسیز نے فرقہ وارانہ فسادات کی بھارتی کوشش ناکام بنائیں۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بھارت پاکستان کو توڑنے کے درپے ہے اور بھارت سرحدوں پر پاکستان کے خلاف سرگرم ہے۔شہباز گل نے کہا کہ
بھارتی اسٹریٹجک ماہر نے کہا پاکستان کی فوج کو ہٹ کرو، پاکستان ٹوٹ جائے گا کیونکہ جب پاکستان کی فوج کمزور ہوگی تو پاکستان کمزور ہو گا۔نواز شریف کو 1993 میں بھی فوج سے مسئلہ تھا اور اس سے پہلے غلام اسحاق خان سے بھی مسئلہ بنا تھا۔ نواز شریف امیر المومنین بننا چاہتے تھے۔انہوںنے کہا کہ ہمیں نوازشریف سے کوئی سیاسی خطرہ نہیں ،حالیہ دنوں میں ن لیگ کے قائد کی تقریریں سنیں،میراموقف تھانوازشریف کو تقریر نہ کرنے دی جائے ، ان کو پتہ ہے کہ فوج کمزور ہوگی تو پاکستان کمزور ہو گا، انہوں نے کہا کہ بھارت کے ایکسپرٹس نے کہاپاکستان کو توڑنا ہے تو فوج کیخلاف بغاوت کرائو ،پاکستان کوتوڑے بغیربھارت کو چین نہیں آرہا،ان کے دفاعی تجزیہ کار کہہ رہے ہیں پاکستان کو فوج کو متنازع بنایا جائے ، نوازشریف کے بیان کو ملک دشمن عناصر اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کریں گے ،دشمن چاہتا ہے پاکستان کے عسکری اداروں کو متنازع بنا کر اسے کمزور کرے،اللہ کے فضل و کرم سے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کی کوشش کوناکام بنایا گیا۔کوئی شک نہیں بھارت سرحدوں پر پاکستان کیخلاف سرگرم ہے، نوازشریف کو تقریرکی شروع دن سے اجازت نہیں ہونی چاہئے تھی ، نوازشریف کی تقریروں
کا اثر آنے والے دنوں میں سامنے آئے گا،انہوں نے کہاکہ شہبازشریف کے بیان حلفی پر نوازشریف ملک سے بھاگے ، شہبازشریف نے تحریری طور پر کہا4ہفتے میں نوازشریف واپس آجائیں گے ۔ شہبازشریف کو مریم نواز نے آہنی ہاتھوں سے پیچھے ہٹا دیا، ن لیگ آج ”سازشی” لیگ بن گئی اور اداروں کیخلاف بول رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کاہمیشہ فوج سے ہی مسئلہ کیوں بنتا ہے؟،فوج کیساتھ ان کا مسئلہ یہ ہے یہ امیرالمومنین بننا چاہتے ہیں،صرف ایک ادارہ ہے جوان کی چوری پر سوال پوچھتا ہے، ان سے سوال ہوتا ہے تو تب ان کو فوج سے تکلیف ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ جندال صاحب بہت دفعہ پاکستان آئے اور بغیر ویزے نوازشریف سے مری میں ملے ، پاکستانی بزنس مینوں سے پوچھتا ہوں بغیر ویزے بھارت جاکر کوئی بھارتی
وزیراعظم سے ملاہے؟ نوازشریف نے بھارت میں حریت رہنمائوں سے ملنے سے انکارکیا۔شہباز گل نے کہاکہ کلبھوشن یادیو کی وجہ سے عاصم سلیم باجوہ نوازشریف کو چبھتے ہیں ،نوازشریف اور ان کے ساتھیوں کی ہمت نہیں تھی کلبھوشن کی گرفتاری کا اعتراف کرلیتے ، نوازشریف کے منہ سے تو کلبھوشن یادیو کا نام نہیں نکلتاتھا،نوازشریف اورنریندرمودی کھٹمنڈو میں خفیہ ملاقاتیں کرتے رہے ،انہوں نے کہاکہ نوازشریف کی حکومت نے اس وقت کے ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کو بھارت کے خلاف بولنے پر منع کیا تھا ۔مودی نے خود کہانوازشریف ہم سے ملناچاہتے تھے مگر پاکستانی فوج ملنے نہیں دیتی ،جندال ایک بھارتی کاروباری ہے جو بغیر ویزے میں نوازشریف سے ملتا رہا، کیاہماراکوئی کاروباری فرد بغیر ویزے کے نریندر مودی سے ملاقات کرسکتا ہے، نوازشریف نے بھارتی دورے میں حریت رہنمائوں کے بجائے بھارتی اسٹیبلشمنٹ کو ترجیح دی ۔ انہوں نے کہاکہ فوج ہمیں کہیں کام کرنے سے نہیں روکتی ،نوازشریف نے مودی کی بھیجی پگڑی پہن کر پیغام دیا دونوں کی عزت سانجھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج ہمارے ملک میں امن کی ضمانت ہے ،ہماری فوج ہمیں کہیں کام کرنے سے نہیں روکتی ،فوج کیساتھ ملکرہم نے
کورونا کیخلاف کامیابی حاصل کی،انہوں نے کہاکہ نوازشریف کو اداکاری کرنی چاہئے تھی اس میں زیادہ پیسہ کماتے ،نوازشریف جب پھنستے ہیں توان کو جمہوریت کا چیمپئن بننا یاد آجاتا ہے ۔شہبازگل نے کہاکہ ایٹمی دھماکے کس نے کئے، ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ان کا کچا چٹھا کھول چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے 8 سے زائد اراکین اسمبلی نے ہم سے رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم تحریک انصاف میں شامل نہیں ہو سکتے کیونکہ آئینی پیچیدگیاں ہیں لیکن ہم نواز شریف کی تقاریر پر تحفظات ہیں ہم حلقوں میں نہیں جا سکتے کیونکہ لوگ ہم سے سوال پوچھتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے ایم پی اے ہمارے پاس آتے ہیں اور اپنے حلقوں کے مسائل حل کراتے ہیں یہ ان کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں نے نواز شریف کو مجرم ڈکلیئر کر رکھا ہے،
لیگی قائد کے بھائی نے 4 ہفتے میں ان کی واپسی کی ضمانت لی تھی، انہوں نے خود ہی ضمانت کی درخواستیں واپس لیں۔ شہباز گل کا کہنا تھا نواز شریف نے کہا میں جدہ گیا لیکن ڈیل نہیں کی، نواز شریف آج جمہوریت کے چیمپئن بن رہے ہیں، ڈان لیکس پر غصہ آیا تو پرویز رشید کو فارغ کر دیا، ، نواز شریف اداروں کو الزام دینا بند کر دیں اور اثاثوں کا جواب دیں۔ سب کو علم ہے پنجاب میں انفارمیشن سسٹم کیسے استعمال کیا جاتا تھا، کلبھوشن کو پکڑا گیا تو ان کے منہ سے اس کا نام نہیں نکلا، بھارت کے ایجنڈے کو آگے نہ بڑھائیں۔