اسلام آباد (ویب ڈیسک) سی سی پی او لاہور پولیس نے کہا ہے کہ موٹروے زیادتی کیس پولیس اور پراسکیوشن کا بڑا امتحان ہوگا، پراسکیوٹرجنرل سے 2 بہترین پراسیکیوٹرز مانگے ہیں، ملزم عابد کے پیچھے ہماری 25 ٹیمیں سائنٹیفک طریقے سے کام کررہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے انصاف و قانون کا اجلا س ہوا، جس میں سی سی پی او لاہور نے موٹروے زیادتی کیس سمیت مختلف کیسز پر بریفنگ دی۔ سی سی پی او لاہور نے کہا کہ خاتون اپنے میکے میں تھی کہ شوہر نے اس پر دباؤ ڈالا کہ آپ گھر واپس جائیں، جس پرخاتون نے رات کے وقت ہی سفر کرنے کا فیصلہ کیا۔
خاتون کا جب پٹرول ختم ہوا تو خاتون کی شکایت پر ایف ڈبلیو او کے ساتھ کانفرنس کال کرائی گئی۔ ہیلپ لائن 130 پر کال کے 45 منٹ بعد تک کوئی مدد کو نہ پہنچا۔ رات 2 بج کر47 منٹ پر کسی راہ گیر نے 15 پر خاتون کے ساتھ کسی کے ہاتھا پائی ہونے کی اطلاع دی۔ اگر 15 پر بروقت کال کر دی جاتی تو واقعہ پیش نہ آتا۔ پراسکیوٹر جنرل سے 2 بہترین پراسیکیوٹرز مانگے ہیں۔ موٹروے زیادتی کیس رواں سال بڑا امتحان ہوگاملزم عابد کے پیچھے ہماری 25 ٹیمیں سائنٹیفک طریقے سے کام کررہی ہیں۔کمیٹی اجلاس میں ن لیگی رہنماء محسن شاہنواز رانجھا اور سی سی پی او لاہور کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔اجلاس میں سی سی پی او نے کہا کہ محسن شاہنواز رانجھا کا نام اس لیے لیا کہ شاہنواز بھنڈر ان کے ڈیرے سے برآمد ہوا تھا۔ عابد کے پیچھے کوئی سیاستدان نہیں ہے جوکہ ہمارے کلچر کے خلاف ہے۔ عمر محسن شاہنواز نے کہا کہ شیخ گزشتہ دور حکومت میں میرے پاس آئے تھے کہ ان کی ڈی آئی جی کے عہدے کے لیے سفارش کروں۔میر اعمر شیخ سے کوئی اختلاف نہیں مگر یہ سوچ سمجھ کر بات نہیں کرتے۔ کمیٹی اجلاس میں سی سی پی او لاہور نے محسن شاہنواز رانجھا کا نام لینے پر معذرت کرلی۔ احسان ٹوانہ نے کہا کہ مافیا کے پیچھے صرف سیاستدان نہیں کوئی بیوروکریٹ یا پولیس افسر بھی ہوسکتا ہے۔ ریاض فتیانیہ نے کہا کہ پوری دنیا میں ایک ہی ہیلپ لائن ہوتی ہے،
لیکن یہاں پرادارے کی اپنی اپنی ہیلپ لائن ہے۔ پولیس نے ایک اچھا کام کیا کہ متاثرہ خاتون کی شناخت ظاہر نہیں ہوئی۔ کمیٹی نے سی سی لاہور کو ہدایت کی آئندہ کوئی بھی بیان سے دینے سے پہلے احتیاط کریں سوچ کر بولیں کہ کیا بول رہے ہیں۔ موٹروے پولیس اتنا ٹول ٹیکس لے رہی ہے، تھوڑے پیسے خرچ کراپنا ہیلی کاپٹر بھی لے لے۔ نفیسہ شاہ نے سوال کیا کہ یہ بتایا جائے زیادتی کیس میں کتنے لوگوں کو سزائیں دی گئیں؟عالیہ کامران نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل معذور خاتون ملازم سے زیادتی ہوئی مگر کیس دبا دیا گیا۔ اسلامی سزاؤں کا اعلان کیا جائے عمران خان والی سزاؤں کی ضرورت نہیں ہے۔عابد ملہی کا تو ڈیٹا مل گیا مگر ایسے دوسرے کیسز کا ڈیٹا کیوں نہیں ملا؟