اسلام آباد(ویب ڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ریلوے کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ریلوے کو جنوری اوراگست کے درمیان 29 ارب کا خسارہ ہوا ہے،یہ خسارہ بدانتظامی،نااہلی اوربھاری کرپشن اور مالی بے ضابطگی کا نتیجہ ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ریلوے میں جاری مسلسل خسارے کی تحقیقات کی تھیں جس میں وزارت ریلوے کے اعلیٰ حکام نے بھی مدد کی اور خفیہ طریقے سے اہم معلومات کمیٹی کے سپرد کی تھیں،یہ قائمہ کمیٹی سینیٹر اسد جونیجو کی صدارت میں کام کرتی ہے جس میں12دیگر سینیٹرز ہیں،ریلوے کے وزیر شیخ رشید ہیں جوسیاسی افق پر اپنا مخصوص انداز سے نام پیدا کرچکے ہیں
لیکن وزارت ریلوے کا مالی خسارہ اور کرپشن روکنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ ریلوے میںجاری خسارہ اور نقصانات کا ایشو جماعت اسلامی نے سینیٹ میں اٹھایا تھا جس کی تحقیقات اس کمیٹی کے سپرد کی گئی تھیں۔ وزارت ریلوے کے ممبر فنانس لیاقت علی میمن نے کمیٹی کو اہم معلومات اور سیرحاصل تبصرے کرکے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت نے ریلوے کو چلانے کے لئے 22ارب75 کروڑ روپے سبسڈی کے طور پر مدد فراہم کی تھی۔کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ عالمی کمپنیوں کو ٹھیکے دینے کی بجائے لوکل کمپنیوں کو دئیے جائیں تو بہتر ہوگا۔ریلوے حکام نے کہا ایم ایل آئی منصوبہ مکمل ہونے سے پاکستان ریلوے کی حالت بھی سدھر جائے گی اور آمدن بھی بڑھے گی۔کمیٹی نے وزارت کو حکم دیا کہ ریونیو بڑھانے کے لئے سخت اقدامات کئے جائیں اور اپنا مالی خسارہ کم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔