اسلام آباد(ویب ڈیسک) اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے چہیئر مین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ کی کمپنیوں سے متعلق سکینڈل پر بھی سوالات اٹھادیے ۔ لندن سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں انہوں نے کہا کہ عاصم سلیم باجوہ کے خلاف اتنا بڑا سکینڈل سامنے آیا ، عاصم باجوہ اور ان کے خاندان کے پاس انتے زیادہ اثاثے کہاں سے آگئے؟ اربوں روپے کے اثاثے کیسے بن گئے؟ یہ پوچھنے کی کسی کی مجال نہیں ، میڈای پر خاموشی چھاگئی ، نہ نیب حرکت میں آئی ، نہ کسی عدالت نے نوٹس لیا ، نہ کوئی جے آئی ٹی بنی ،
اور نہ کوئی ریفرنس دائر ہوا ، نہ کوئی جے آئی ٹی بنی نہ کوئی مانیٹرنگ جج بیٹھا ، نہ کوئی پیشی ہوئی ، اور وزیراعظم کہتے ہیں وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے ۔ واضح رہے کہ چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ کے خلاف اثاثے بنانے سے متعلق صحافی احمد نوارانی کی طرف سے ایک نیوزسٹوری کی گئی ، اس نیوزسٹوری کو جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے مسترد کردیا تاہم انہوں نے وزیراعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دیا جو کہ وزیراعظم نے مسترد کردیا اور انہیں کام جاری رکھنے کا کہا ۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا تھا کہ اہل خانہ کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ صرف ایک عہدہ رکھ کر سی پیک منصوبے پر بھرپور توجہ دوں ، اسی لیے معاون خصوصی اطلاعات کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ، کبھی بھی معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ قبول نہیں کرنا چاہتا تھا تاہم وزیراعظم عمران خان کے پرزور اصرار پر عہدہ قبول کیا ، بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات کئی اہم مسائل حل کروائے تاہم اب موجودہ صورتحال میں انہوں نے اپنے اہل خانہ سے طویل مشاورت کی ہے جس کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ چھوڑ دیا جائے ، وہ اس عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے، وزیراعظم سے درخواست کریں گے کہ انہیں اس ذمے داری سے ریلیز کر دیا جائے ، وہ چاہتے ہیں کہ صرف چئیرمین سی پیک اتھارٹی کا عہدہ اپنے پاس رکھیں۔