Sunday May 12, 2024

طیبعت خراب۔ پی ٹی آئی حکومت کے محسن جہانگیر ترین کے حوالے سے افسوسناک اطلاعات

لندن (ویب ڈیسک) شوگر کیس میں پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کی ایف آئی اے میں طلبی کیس میں جہانگیر ترین کی کمپنی کے قانونی مشیر مقصود احمد ملہی نے جواب جمع کرا دیا۔ جہانگیر ترین 15 ارب روپے کے کارپوریٹ فراڈ کیس میں خود پیش نہیں ہوئے البتہ ایف آئی اے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو جواب جمع کرو ادیا ہے۔ جہانگیر ترین کی طرف سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ ذاتی طورپرایف آئی اے میں پیش نہیں ہوسکتا،میں اس وقت لندن میں زیرعلاج ہوں، سوالات کے جواب کے لیے مناسب وقت درکار ہے، تاکہ تمام سوالات کا جواب مطلوب دستاویزات کے ساتھ دے سکوں۔

ایف آئی اے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے جہانگیر ترین کی جانب سے دیا گیا جواب وصول کر لیا ہے اب تحقیقاتی کمیشن کے سامنے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے جوابات کو سامنے رکھ کر وقت دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے خلاف شوگر ملز اورمنی لانڈرنگ کیس میں تحقیقات جاری ہیں اور ایف آئی اے لاہور نے جہانگیر ترین کوآج طلب کر رکھا تھا۔ ایف آئی اے کی جانب سے طلبی کے لئے جاری نوٹس میں کہا گیا کہ ‏جہانگیرترین اورعلی ترین ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، ‏تحقیقاتی ٹیم جہانگیرترین کے خلاف4 بڑے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے،‏ جہانگیر ترین پر15ارب روپے سے زائد کے کارپوریٹ فراڈ کا الزام ہے،‏ جہانگیرترین کوجاری نوٹس میں تمام ضروری دستاویزات ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی،‏ جہانگیر ترین پر یہ الزامات شوگرکمیشن نے اپنی رپورٹ میں لگائے تھے۔ جہانگیر ترین سے جے ڈی ڈبلیو کی ایک غیر فعال کمپنی فاروقی پلپ لمیٹڈ میں 3ارب 10کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے حوالے سے تفصیلات مانگی گئی ہیں ،

جہانگیر ترین سے اپنے ملازم کے ذریعہ ایک پبلک لسٹڈ کمپنی سے ڈھائی ارب روپے کیش نکلوانے سے متعلق وضاحت طلب کی گئی ہے، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے جہانگیر ترین سے جے ڈی ڈبلیو کی ڈھرکی شوگر مل کو 7ارب روپے منتقلی کی تفصیلات فراہم کرنے کیلئے بھی کہا گیا ہے۔ یاد رہے چینی بحران پر وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر قائم کی گئی انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 6 گروپوں نے مل کر ایک مافیا کی شکل اختیار کر رکھی ہے اور یہ چینی کی قیمتوں پر اثر انداز ہوتا ہے،انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق 6 گروپوں کے پاس چینی کی مجموعی پیداوار کا 51 فیصد حصہ ہے اوریہ آپس میں ہاتھ ملا کر مارکیٹ پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ چینی کی پیداوار پر چند لوگوں کا کنٹرول اور ان میں سے بھی زیادہ تر سیاسی بیک گراؤنڈ والے لوگ، یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ پالیسی اور انتظامی معاملات پر کس طرح اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ چینی کے بحران کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے 4 اپریل کو اپنی رپورٹ عوام کے سامنے پیش کی تھی ، اس رپورٹ میں شہباز شریف ، جہانگیر ترین ، خسرو بختیار ، مونس الٰہی اورآصف علی زرداری سمیت بہت سے بڑے سیاستدانوں کے نام شامل تھے ۔ اس رپورٹ کے بعد حکومت نے شوگر مل مالکان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا ۔

FOLLOW US