اسلام آباد (ویب ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سرینا عیسیٰ پر3 کروڑ 50 لاکھ جرمانہ عائد کردیا ہے، سرینا عیسیٰ کوتسلی بخش جوابات نہ دینے پر جرمانہ کیا گیا،سرینا عیسیٰ نے ایف بی آر کے جرمانہ کرنے کے فعل کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔ذرائع ایف بی آر کے مطابق جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں ایف بی آر نے سرینا عیسیٰ پر3 کروڑ 50 لاکھ جرمانہ عائد کردیا ہے۔ ایف بی آر کا سرینا عیسیٰ سے متعلق فیصلہ 164 صفحات پر مشتمل ہے۔فیصلے میں بتایا گیا کہ سرینا عیسیٰ نے ایف بی آر کے سوالات کا تسلی بخش جواب نہیں دیا۔
سرینا عیسیٰ پر جرمانہ 14 ستمبر کو عائد کیا گیا۔سرینا عیسیٰ کو جرمانہ کرنے سے قبل 3 شوکاز نوٹس جاری کیے گئے۔ایف بی آر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں متعین وقت میں فیصلہ کرنا تھا۔ ایف بی آر سرینا عیسیٰ کو جرمانہ کرنے کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائے گا۔ اسی طرح جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے ایف بی آر کے فیصلے کو یکطرفہ اور غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے مجھے سنے بغیر فیصلہ دیا ہے، جو کہ غیرقانونی ہے۔اس سے قبل 29 اگست کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سرینا فائز عیسیٰ کی منی ٹریل کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا تھا، سرینا عیسیٰ محدود آمدن میں لندن جائیدادیں نہیں خرید سکتیں۔ ایف بی آر نے سرینا کی لندن میں جائیدادوں کی منی ٹریل کا جائزہ لیا ہے۔ ایف بی آر اس میں ظاہر کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ سرینا اپنی محدود آمدن سے لندن میں جائیدادیں نہیں خرید سکتیں۔یعنی سرینا اپنی مجموعی آمدنی سے لندن میں جائیداد نہیں خرید سکتیں۔ایف بی آر نے سرینا عیسیٰ کو 21اگست کو سیکشن 122اور سیکشن 111کے تحت دو نوٹسز بھیجے۔جس میں کہا گیا کہ لندن کی دونوں جائیدادوں کی قیمت 10کروڑ 43لاکھ روپے تھی۔ایف بی آر کے مطابق سرینا کی ٹیکس والی آمدنی 93لاکھ 75ہزار روپے تھی۔اس پر سرینا عیسیٰ نے بھی ایف بی آر کو 21اگست کے خطوط کا جواب جمع کروا دیا ہے۔
جس میں سرینا عیسیٰ نے سوال اٹھایا کہ ایف بی آر نے میری 2243کنال زمین کی زرعی آمدن شامل نہیں کی ہے۔ایف بی آر نے کلفٹن کی جائیداد کی وصول آمدن بھی شمار نہیں کی۔ میری ملازمت کی آمدن بھی لندن کی جائیدادوں میں شامل نہیں کی گئی۔ایف بی آر میں جمع میری انکم ٹیکس کی تفصیلات نہیں ظاہر نہیں کی گئیں۔سرینا عیسیٰ نے کہا کہ انہیں ایف بی آر کی ٹیم پر اعتماد نہیں ہے۔ایف بی آر کی ٹیم میرے گوشواروں میں بھی ردوبدل کرسکتی ہے۔