Friday May 17, 2024

پنجاب پو لیس میں بڑے پیمانے پر اکھا ڑ پچھا ڑ کا امکان

لاہور(ویب ڈیسک) سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کی معذولی کے بعد پنجاب پولیس میں کئی افسران سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کی حمایت میں سراپا احتجاج ہیں، جس کی پاداش میں ان افسران کے صوبہ بدر کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق ان افسران کوسابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کی حمایت میں سزائیں دی جائیں گی، اس ضمن میں صوبائی دارالحکومت میں پنجاب پولیس میں بڑے پیمانے پراکھاڑ پچھاڑ کی جائےگی۔ آئندہ 24 گھنٹوں میں پولیس افسران کی تقرری اورتبادلے کے احکامات جاری کیے جائیں گے۔ پولیس حکام نے تقرری و تبادلے کے لیے فہرستیں بھی تیار کرلی ہیں ۔ ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایس ایس پی ایڈمن ملک لیاقت کو بھی تبدیل کرنے کا امکان ہے۔ شعیب دستگیر کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد نے بھی نئے مقرر آئی جی پنجاب سے کام کرنے سے انکارکردیا ہے۔

خیال رہے کہ سابق آئی جی پنجاب اور سی سی او پی لاہور کے درمیان گزشتہ روز سے چپقلش جاری تھی،آئی جی پنجاب نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کی اور اس دوران سی سی پی او کی بغیرمشاورت تعیناتی پراعتراض کیا۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ سی سی پی او لاہور کو فوری تبدیل کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سی سی پی او لاہور کی تبدیلی سے معذرت کرلی۔ جبکہ آئی جی پنجاب نے بھی بات نہ ماننے پر کام کرنے سے انکار کردیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب بغیر شیڈول وزیراعلیٰ سے ملاقات کریں گئے۔ ملاقات میں آئی جی پنجاب نے سی سی پی او کی بغیر مشاورت تعیناتی پر اعتراض کیا ۔ سی سی پی او کی تعیناتی کے بعد آئی جی پنجاب اپنے دفتر نہیں گئے۔ دوسری طرف سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے کہا کہ میرا آئی جی سے کوئی اختلاف نہیں۔ آئی جی پنجاب میرے سینئر افسر ہیں۔آئی جی مجھ سے جی پی ایس لوکیشن مانگیں تو ضرور دوں گا۔ میں ان کو بتانے کا پابند ہوں گا کہ میں کہاں کام کررہا ہوں۔واضح رہے آئی جی پنجاب کو سی سی پی او کی تعیناتی پراعتراض تھا۔

FOLLOW US