کراچی(ویب ڈیسک)پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ سندھ میں بڑا سیلاب آ رہا ہے۔اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ سندھ نے بڑے سیلاب کا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپر مون سون کی بارشوں کی تباہی کے بعد بڑا سیلابی پانی سندھ آ رہا ہے۔ اس سلسلے میں پی ڈی ایم اے نے ڈی ڈی ایم اے اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو خط لکھ دیا، جس میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ سندھ میں سکھر اور کچے کے علاقوں میں سیلابی پانی آئے گا۔پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر میں سیلاب کے حوالے سے الرٹ ہے، 8 ستمبر اور 9 ستمبر کو سکھر بیراج اور گڈو بیراج سے سیلابی ریلا گزرے گا۔پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کچے کے علاقے زیر آب آ سکتے ہیں
اس لیے وہاں کے لوگوں کو فوری منتقل کرنے کے انتظامات کیے جائیں۔آج دریائے سندھ کے بیراجوں پر پانی کے زیادہ بہاؤ کی وجہ سے کہیں درمیانے اور کہیں نچلے درجے کے سیلاب کی صورت حال رہی، گڈو بیراج پر درمیانے درجے اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب آیا۔گڈو بیراج پر پانی کی آمد 400296 اور اخراج 394076 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 307025 جب کہ اخراج 291125 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، کوٹڑی بیراج پر پانی کی آمد 176442 جب کہ اخراج 176092 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق ورلڈ بینک کنٹری ڈائریکٹر پاکستان کا کہنا ہے کہ کراچی کے انفراسٹرکچر کے لئے 9 سے 10 ارب ڈالر لگیں گے ۔ان کے مطابق 10 سال کی مد کے قرضے سے کراچی کے ٹرانسپورٹ، سیورج ،پانی اور سولڈ ویسٹ کے مسائل ہوسکیں گے۔ورلڈ بینک نے سال 2018 میں کراچی پر ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی تھی۔2018 کی رپورٹ کے مطابق کراچی کو زندگی گزارنے کے قابل شہر بنانے کے لیے 10 ارب ڈالرز کا خرچہ آئے گا۔کنٹری ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ کچرے اور آلودگی کی وجہ سے کراچی کا شمار جنوبی ایشیا کے پانچویں گندے ترین اور آلودہ شہر میں ہونے لگا ہے۔ورلڈ بینک نے 2018 میں ایک رپورٹ میں کراچی کے مسائل پر خطرے کی گھنٹی بجا دی تھی۔ ورلڈ بینک نے صاف کہ دیا تھا کہ کراچی کو ٹرانسپورٹ، ٹوٹی پھوٹی سڑکوں، پانی کی فراہمی اور نکاسی، کچرے، تجاوزات، بڑھتی آبادی اور آلودگی کے مسائل کا سامنا ہےکراچی کو زندگی گزارنے کے قابل شہر بنانے کے لیے 10 ارب ڈالرز کا خرچہ آئے گا جس کی تکمیل میں 10 سال کا عرصہ لگے گا۔