راولپنڈی (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے اپنے 50 سالہ سیاسی سفر پر ایک کتاب ” لال حویلی سے اقوام متحدہ تک ۔ فرزند پاکستان شیخ رشید کی سیاست کے پچاس برس” لکھی ہے جس میں انہوں نے کئی سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔اپنی اس آپ بیتی میں شیخ رشید احمد نے
یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) اسلم بیگ مرزا کے بارے میں آخری وقت تک یہی خطرہ تھا کہ کہیں وہ مارشل لا نہ لگادیں، ان کے بعد آنے والے آصف نواز جنجوعہ بھی مارشل لا کے چکروں میں تھے۔شیخ رشید لکھتے ہیں ” جنرل اسلم بیگ اور آصف نواز دونوں اقتدار کے قبضہ میں یقین رکھتے تھے، ایک دن میں چونک پڑا جب سرکاری عشائیہ میں بریگیڈئر سعید ملٹری سیکرٹری نے آصف نواز سے کہا کہ کل ملاقات کا آپ کا وقت ساڑھے گیارہ بجے ہے۔
اس پر انہوں نے فوراً کہا کہ وزیراعظم سے کہو میرے پاس ٹائم نہیں ہے۔ میں نے پرسوں ٹائم مانگا تھا تو ان کے پاس ٹائم نہیں تھا۔ اس ٹیبل پر اور بھی ہائی رینکنگ آفیسر بیٹھے ہوئے تھے۔ اسلم بیگ کے ریٹائر ہونے پر پرائم منسٹر ہاﺅس میں مبارکبادوں کا سلسلہ جاری تھا۔میرے نزدیک آصف نواز بھی اسی راہ پر چلے نکلے تھے اور اتنا سرعام یہ کہنا کہ میرے پاس وقت نہیں، یہ خطرے سے خالی نہیں تھا۔ میں نے اسلم بیگ کا بھی وقت دیکھا تھا اوراسلم بیگ کی ریٹائرمنٹ پر نواز شریف اور اسحاق خان کی متفقہ رائے تھی، ورنہ میں تو اسلم بیگ کو بھی آخری دنوں میں مارشل لاء لگانے کے لیے تیار دیکھ رہا تھا۔ خلیج کی جنگ جاری تھی، ایک دن ڈیفنس کی ایک میٹنگ میں میں نے اسلم بیگ کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک دیکھی اور ان کی گفتگو سن کر سکتے میں آ گیا۔ ان کے نزدیک اگر سعودی عرب میں فوج کو صیحح ہتھیاروں سے منظم کرکے نہ بھیجا گیا اور اگر وہاں کچھ ہوگیا تو کیا ہوگا؟ حالانکہ فوج سعودی عرب میں ان کے مشورے سے ہی بھیجی جارہی تھی، اب وہ کھلے انکاری اور تنقید سے بھرے تھے۔” شیخ رشید کی نئی کتاب ” لال حویلی سے اقوام متحدہ تک” شائع ہوچکی ہے تاہم اس کی تقریب رونمائی یوم دفاع پاکستان (6 ستمبر) کو ہوگی۔