لاہور(ویب ڈیسک) وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی نیب میں پیشی، کتنی دیر سوال جواب ہوئے؟ کتنے سوالوں پر مشتمل پرچہ وزیر اعلیٰ کو تھما دیا گیا، دوبارہ کب طلب کیا ہے؟ قومی احتساب بیورو(نیب) نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو سوالنامہ دے دیا ہے جس کے بعد وہ نیب آفس سے واپس چلے گئے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک گھنٹہ 40 منٹ تک سوالات کے جواب دیئے۔ نیب کی تفتیشی ٹیم نے سوالنامہ دیا اور جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزادر کو 12 سوالات پر مشتمل سوالنامہ فراہم کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ عثمان بزادر کو نیب نے 18 اگست کو دوبارہ طلب کیا ہے۔
عثمان بزدارکواپنے اور فیملی کے اثاثوں سے متعلق تفصیلات بھی جمع کرانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔نیب کی 3 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے وزیر اعلیٰ سے سوال وجواب کیے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدارسے سی ایم پالیسی 2009 سے متعلق پوچھا گیا۔وزیراعلیٰ پنجاب سے پوچھا گیا کہ کیا پالیسی کے مطابق نجی ہوٹل کو لائسنس جاری ہوا۔ وزیراعلیٰ نے جواب یا کہ میرے علم میں نہیں تاہم نیب جو بھی ریکارڈ مانگے گا فراہم کروں گا۔ احتساب کے عمل پر یقین رکھتا ہوں۔ جب بلائیں گے پیش ہوں گا۔ عثمان بزدار نے بتایا کہ میرے علم میں نہیں کس نے کتنی رشوت لی۔قومی احتساب بیورو(نیب) نے ان کو اختیارات سے تجاوز کی شکایات پر طلب کیا تھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے سابق پرنسپل سیکریٹری راحیل صدیقی بھی نیب میں پیش ہوئے۔وزیراعلیٰ پنجاب کو متعلقہ دستاویزات سمیت بیان ریکارڈ کرنے کےلیے کہا گیا تھا۔ نیب کو شکایت موصول ہوئی تھی کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے شراب کا لائسنس جاری کیا۔لاہور بیورو کو نجی ہوٹل کو خلاف قانون اور خلاف ضابطہ شراب کا لائسنس جاری کر کی خلاف درخواست موصول ہوئی۔نیب دستاویزات کے مطابق شراب کے خلاف قانون لائسنس کے حصول کیلئے مبینہ طور پر 5 کروڑ کی رشوت دینے کا الزام ہے۔ نجی ہوٹل نے شراب کی فروخت کیلئے ایل-2 کیٹگری لائسنس کے حصول کیلئے محکمہ ایکسائز میں درخواست دی۔نجی ہوٹل کی جانب سے پنجاب ٹورسٹ ڈپارٹمنٹ سے پاکستان ہوٹل ایکٹ 1976 کے تحت 4-5 سٹار ریٹنگ کا لائسنس نہیں لیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق 4 اور 5 سٹارز ہوٹلز کے لائسنس سے متعلق 2009 میں سی ایم آفس سے پالیسی جاری کی جا چکی تھی جسکی خلاف ورزی کی گئی۔
سی ایم پالیسی کے تحت جس ہوٹل کے پاس 4 یا 5 اسٹار کی کیٹگری ہوگی صرف انکو لائسنس جاری کیا جا سکے گا۔ سی ایم پالیسی 2009 کے تحت جن ہوٹلز کے پاس یہ کیٹگری نہیں ہو گی وہ لائسنس کے حصول کے اہل نہیں ہوں گے۔ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے سی ایم پالیسی 2009 کیخلاف ورزی کرتے ہوئے نجی ہوٹل کو لائسنس جاری کیا۔ ایکسائیز ڈیپارٹمنٹ کیجانب سے 2019 میں خلاف قانون نجی ہوٹل کو لائسنس جاری کیا گیا۔ نجی ہوٹل کے پاس اس وقت پنجاب ڈیپارٹمنٹ ٹورسٹ کا لائسنس بھی موجود نہیں تھا۔ایکسائز ڈپارٹمنٹ نے سی ایم آفس کو 3 بار مذکورہ کیس ریفر کرتے ہوئے معاملہ کی نزاقت سے آگاہ بھی کیا۔ تاہم سی ایم آفس محکمہ ایکسائز کو نجی ہوٹل کا لائسنس روکنے میں ناکام رہا۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب اکیلے نیب میں پیش ہوں گے اور ن کے ساتھ کوئی وزیر یا مشیر نہیں ہو گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی پیشی سے قبل نیب آفس کے باہر سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور غیر اہم افراد کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا تھا کہ نیب اگر دس بار بھی بلائے تو جاؤں گا اور ہر چیزدکھاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت پرشروع دن سے ہی تنقید کی جارہی ہیں۔ ہمارے خلاف منظم پراپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوا۔ نیب میں بھی پیش ہوں گا۔