کراچی (ویب ڈیسک)نجی ٹی وی کے ایک پروگرام کے میزبان شہزاد اقبال نے کہا ہے کہ دو سال پہلے وزیراعظم عمران خان کا خواب پورا ہوا لیکن کیا ووٹر کے خواب پورے ہوئے جنہیں نئے پاکستان کے خواب عمران خان نے دکھائے تھے۔تحریک انصاف کی انتخابی فتح دو سال پورے ہونے پر تحریک انصاف اس دن کو یوم تبدیلی جب کہ اپوزیشن اس دن کو یوم سیاہ کہہ رہی ہے، تجزیہ کار شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ سمت درست نہیں وعدے پورے نہیں ہوئے،تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ کرپشن کی ریس لگی ہوئی ہے،تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ کلبھوشن کا معاملے پرہم نےبھات کو بیک فٹ پرکر دیا۔
سپریم کورٹ نے حکم دیاتھا کہ ایک سو بیس احتساب عدالتیں بنائیں اتنے کم ٹائم میں ، میں نہیں سمجھتا کہ ججز تعینات ہوسکتے ہیں پھر عملہ ہے پھر بجٹ ہے۔میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کا معاملہ ایک دفعہ پھر زیر بحث ہے اپوزیشن کا کہنا ہے کلبھوشن یادیو کو حکومت این آر او دے رہی ہے شیریں مزاری نے نیشنل اسمبلی میں کہا تھا کہ کلبھوشن کا معاملہ بھارت لے کر گیا انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں اور جو فیصلہ آیا ہے اس کا اطلاق کرنا ضروری ہے ۔ شیریں مزاری کہتی ہیں پاکستان کو آئی سی جے میٰں پارٹی بننا ہی نہیں چاہیے تھا اس حوالے سے تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ آئی سی جے میں جانا ہر ملک کا حق ہوتا ہے کہ وہ وہاں جانا قبول کرے یا نہ کرے لیکن 2017 میں مسلم لیگ نون نے ایک اچھی چیز کی انہوں نے ایک خط لکھا آئی سی جے کو کہ اب ہم اپنی کمٹمنٹ انڈر دی آپشنل پروٹوکول وہ لمٹ کر رہے ہیں ہم ہر کیس میں نہیں قبول کریں گے آئی سی جے کی دائرہ کار جب آپ نے وہ خط بھیج دیا پھر آپ بالکل
پوزیشن لے سکتے تھے کہ ہم نہیں پیش ہوں گے تو پھر آئی سی جے ایک مشاورتی رائے دے دیتا جس کو ہم قبول کرتے یا نہ کرتے ہماری مرضی ہوتی۔ اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ مجموعی طور پر سمت درست نہیں ہے ان کے وعدے پورے نہیں ہوئے احساس پروگرام اچھا پروگرام ہے لیکن وہ بینظیر انکم سپورٹ کا تسلسل ہے ۔ آئی ایم ایف جانے میں دیر کری معیشت میں مسائل اٹھ گئے اپوزیشن دوسروں کی برائی کر کے کی جاسکتی ہے لیکن حکومت اپنی اچھائیوں پر صلاحیتوں پر کارکردگی پر کی جاتی ہے۔ دو سال بھی انہوں نے اپوزیشن کی برائی پر حکومت کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے سمت درست نہیں ہو پائی۔ کوئی کریڈیٹ دے رہا ہے عمران خان کو کہ بلو ایریا کی زمین مہنگی بک گئی اسلام آباد میں کوئی کہہ رہا ہے ان کے دورے بہت کم تھے دوسرے حکمرانوں سے لیکن یہ کوئی نہیں کہہ رہا ہے کہ ترقی کا وعدہ کیا تھا ٹیکس اکٹھا کرنے کا وعدہ کیا تھا یہ سب پورے نہیں ہوسکے۔کچھ اچھا کام کنسٹرکشن پیکج کی نظر میں آتا ہے وزیراعظم نے اس پر فوکس رکھا ہے کہ وہ ایک مارگیج مارکیٹ پاکستان میں بلڈ کرنا چاہتے ہیں۔ جب کہ دوسری طرف جو دو سال پہلے وعدے کیے گئے تھے اس حوالے سے کوئی وزیر کیوں نہیں بتا رہا کہ اس پر کام کیوں نہیں کیا گیا۔سنیئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہاکہ یہ ملک مشکل ملک ہے ہر ادارہ تباہ ہے بدعنوانی کرپشن کی ایک ریس لگی ہوئی ہے۔عمران خان جب آئے تو پتہ چلا وہ ہوم ورک کر کے نہیں آئے لیکن اس کے باوجود اچھے کام ہوئے ہیں فارن پالیسی ، پلوامہ سے بالا کورٹ ، ابھی نندن سے کشمیر اقوام متحدہ تک، ٹرمپ نے بھارت کے سامنے وزیراعظم کی تعریف کی، وزیراعظم کی سادگی ، ایکسپورٹ مثبت ہوچکی ہے۔ارشاد بھٹی نے مزید کہا کہ سی پیک کا کریڈیٹ سب لیتے ہیں ڈیم کا افتتاح بھی سب نے کیا ہے ۔ میڈیا میں ہمیشہ مسائل رہے ہیں لیکن اس دور میں اس لیے زیادہ ہیں کہ جن سے جتنی زیادہ توقعات ہوتی ہیں اگر وہ پوری نہ ہوں تو اتنی ہی زیادہ مایوسی ہوتی ہے عمران خان کے ساتھ ہمیشہ میڈیا کھڑا رہا آج انہیں میڈیا کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا۔